اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ نوعمر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا مرکزی ملزم مقتولہ سے دوستی کا خواہش مند تھا، تاہم بار بار انکار پر اس نے افسوسناک قدم اٹھایا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پیز کے ہمراہ بتایا کہ یہ واقعہ نہ صرف دارالحکومت بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کی لہر کا سبب بنا۔ اُن کا کہنا تھا کہ 17 سالہ باصلاحیت ٹک ٹاکر نے سوشل میڈیا پر اپنی منفرد پہچان بنائی تھی، اور اُس کی آواز معاشرے میں سنی جا رہی تھی۔
آئی جی نے کہا کہ ثنا یوسف کا قتل ثمبل تھانے کی حدود میں پیش آیا، جو اسلام آباد پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا تھا۔ قاتل کا سراغ لگانا اولین ترجیح قرار دیا گیا کیونکہ معاشرے میں اُبھرتی ہوئی ایک نوجوان لڑکی کو بے رحمی سے خاموش کر دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق واردات 2 جون کو شام 5 بجے پیش آئی، جب مقتولہ کو گھر کے اندر دو گولیاں ماری گئیں۔ پولیس نے واقعے کے فوراً بعد تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے سات ٹیمیں تشکیل دیں، جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی جیسے سیلولر ڈیٹا، ڈیجیٹل سرویلنس اور جیو فینسنگ کا سہارا لیا۔
تحقیقات کے دوران 113 مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی جبکہ 300 سے زائد فون کالز کا ڈیٹا بھی کھنگالا گیا۔ ان معلومات کی مدد سے پولیس نے قاتل تک رسائی حاصل کی۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ملزم عمر نے مقتولہ سے قریبی تعلق قائم کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن ثنا یوسف کی جانب سے مستقل انکار پر وہ انتقامی ذہنیت کا شکار ہو گیا اور جان لیوا کارروائی کر ڈالی۔
پولیس نے ملزم کی گرفتاری کو جدید ٹیکنالوجی، تیز کارروائی اور ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف ملے۔