اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انسپکٹر جنرل اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے ایک اہم پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ نوعمر ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا پس منظر “مسلسل رد کیے جانے” کا ہے۔ ان کے مطابق ملزم عمر حیات عرف کاکا، جو فیصل آباد سے تعلق رکھتا ہے اور مالی طور پر کمزور گھرانے سے ہے، طویل عرصے سے سوشل میڈیا پر مقتولہ سے رابطے کی کوشش کر رہا تھا۔
آئی جی نے بتایا کہ 22 سالہ عمر حیات نے بارہا ثناء یوسف سے دوستی کی خواہش ظاہر کی، لیکن ہر بار اسے انکار کا سامنا کرنا پڑا۔ 29 مئی کو، جو کہ ثناء کی سالگرہ تھی، اس روز بھی ملزم نے کئی مرتبہ بات کرنے کی کوشش کی، تاہم اسے نظرانداز کر دیا گیا۔ 2 جون کو بھی عمر نے تقریباً 7 سے 8 گھنٹے تک رابطہ کرنے کی کوشش کی، اور ناکامی کے بعد اس نے سنگین قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔
پولیس چیف کے مطابق ملزم نے شام 5 بجے مقتولہ کے گھر جا کر اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا اور دو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ واقعے کے بعد ملزم ثناء یوسف کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گیا تاکہ شواہد کو مٹایا جا سکے۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ اس اہم کیس کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر 7 الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ ان ٹیموں نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سوشل میڈیا پر 37 افراد سے تفتیش کی۔ تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے فیصل آباد اور جڑانوالہ میں چھاپے مارے، جہاں ملزم کو کم سے کم وقت میں گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ معاشرتی رویوں اور خواتین کے تحفظ سے جڑا ہوا ہے۔ 17 سالہ باصلاحیت لڑکی کی زندگی ایک ایسے شخص نے چھین لی جو مسلسل اس کی زندگی میں مداخلت کر رہا تھا، اور انکار برداشت نہ کر سکا۔