بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

زیتون کو ملک کی سب سے بڑی فصل بنانے کیلیے عملی کام کا آغاز

datetime 11  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) زیتون کو وڑن 2025 کے تحت میں پاکستان کی سب سے بڑی پیداواری فصل بنانے کیلیے عملی طور پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے تحت آئندہ پانچ سالوں کے دوران پچاس ہزار پودے لگائے جائیں گے۔
ماسوائے سندھ کے ملک بھرمیں25 لاکھ ایکڑاراضی پرزیتون کی کاشت کی جاسکتی ہے۔ ملک بھرمیں زیتون کے پھل سے مصنوعات تیار کرنے کیلیے دوکمپنیاں کام کررہی ہیں جبکہ مزید تین کمپنیوں نے رجوع کیاہے۔ زیتون کے پھل سے تین طرح کے آئل، مٹھائی، آچار، جام، جیلی، بسکٹ، قہوہ سمیت دیگرمصنوعات بنائی جارہی ہیںجومارکیٹ میں موجود ہیں۔ ان خیالات کااظہار پروجیکٹ برائے زیتون کی ترقی کے نیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر احمد نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگوکے دوران کیا۔
ڈاکٹر منیر احمد کی خصوصی معاونت کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر محمود چیمہ نے ایکسپریس کو بتایاکہ پاکستان میںاس وقت پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے بعدسب سے بڑابل ہم ایڈیبل آئل کی امپورٹ پرخرچ کرتے ہیںجواس وقت 2 کھرب 25 ارب 69 کروڑ 61 لاکھ روپے ہے، جو ایڈیبل ا?ئل امپورٹ کیا جاتاہے اس میں سویا بین، پام آئل اور دیگر شامل ہیں، سویابین کی درآمد پر4ارب 56 کروڑ5 لاکھ،پام ا?ئل کی درا?مد پر 2 کھرب 11 ارب،82 کروڑ،62 لاکھ روپے جبکہ دیگر پر 9 ارب 30 کروڑ93 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ناصر نے بتایاکہ ہمارے ہاںزیتون کی کاشت کاسلسلہ تین سال پہلے اٹلی کے تعاون سے شروع کی گیاہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ماسوائے سندھ کے ملک بھر میںزیتون کی کاشت کیلیے جوڈیٹا تیار کیا گیا ہے اس کے مطابق 25 لاکھ ایکڑرقبے پراس کی کاشت کی جاسکتی ہے۔ اس کی کاشت کیلیے ضروری ہے سب سے موزوںجگہ پوٹھوہار ہے،جہاں بیروزگاری بھی ہے۔ سندھ میں پیداوارنہ ہونے کے متعلق بتایا کہ مارچ میں اس کی فصل تیارہوتی ہے اوراس وقت سندھ میںدرجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈسے تجاوز کرجاتاہے جس سے اس پودے کا پھل خراب ہوجاتا ہے۔
اس وقت اس کی کاشت کامیابی سے پنجاب، بلوچستان، فاٹا، خیبرپختونخوا،اوراب آزاد کشمیر میں اس کے مثبت نتائج کے باعث وہاں کاشت کیاجائیگا۔ اس وقت پاکستان میں زیتون کی درآمدکابل 3.5 ملین ڈالر ہے، زیتون کی کاشت کیلیے عالمی مارکیٹ سے پودے منگوائے جارہے ہیں۔ اس وقت پچانوے ہزارپودے منگوائے گئے ہیں جو اٹلی، یونان، اسپین، تونیسیا سے ٹینڈرکے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔ 4 سال کے بعدان کی امپورٹ بھی بندکردی جائے گی کیونکہ ان کی ڈرافٹنگ کیلیے یہاں پر کام شروع کردیا گیا ہے جوچار سال میں مکمل ہوجائیگا۔ ڈاکٹر ناصر نے بتایا کہ فی ہیکٹراسکی پیداوار سے کاشتکار کو6 لاکھ 30 ہزارروپے حاصل ہوں گے۔
ایک پودا سال میںدوبارپھل دیتا ہے، ایک مارچ اپریل اور دوسرا اگست ستمبرمیں،اوراس پودے کی عمرنوسوسال ہے جس کامطلب ایک پودادس پشتوں تک پیداوارفراہم کرتا رہیگا۔ ڈاکٹر ناصر نے بتایاکہ جوزیتوں پاکستان میں پیدا ہورہا ہے اس کا معیار عالمی درجہ بندی کے مطابق ہے جس کاٹیسٹ ہم نے اپنی لیبارٹریوں سے کروایا ہے جو آئی ایس اوکے معیار کے مطابق ہیں۔ پی اے ا?رسی کی پلیٹ فارم سے اس کاشت میں جومعاونت کی گئی ہے اس کی مثال نہیں ہے، کاشتکاروں کی پودے مفت تقسیم کیے گئے ہیں جوسلسلہ جاری ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…