اسلام آباد(نیوزڈیسک)معروف صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ شہبازشریف پہلے نوازشریف کے استقبال کیلئے نہیں پہنچے پھر اپوزیشن الائنس کے احتجاج کیلئے بھی نہیں پہنچے، اگلے 10 سے 15 دن میں معلوم ہو جائے گا کہ ڈور کس کے ہاتھ میں ہے اور شہباز شریف بھی کیاکسی کی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں یا وہ اپنی سیاست ہی کرتے ہیں، نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے
حامد میر نے کہا کہ کچھ دن پہلے فواد چودھری مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور آصف زرداری کی بڑی تعریفیں کررہے تھے اور اس کی وجہ شائد یہی تھی کہ شہبازشریف کچھ دن پہلے ہونیوالے الیکشن کمیشن کے سامنے اپوزیشن الائنس کے احتجاج میں شرکت کے لئے بھی نہیں پہنچے تھے جبکہ اس سے قبل وہ تیرہ جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کی واپسی کے موقع پر بھی مال روڈ پر ہی گھوم پھر کر واپس چلے گئے اور لاہور ایئرپورٹ تک بھی نہیں پہنچ سکے جس پر ن لیگ کے اندر سے بھی بہت سوال اُٹھ رہے ہیں ، شہبازشریف پر الزام ہے کہ وہ کسی کی کٹھ پتلی بن گئے ہیں انہوں نے کہا کہ فرض کرلیں کہ عمران خان 2014ء سے کسی کی کٹھ پتلی ہیں تو پھر شہبازشریف بھی کسی کی کٹھ پتلی ہیں اور اگر شہبازشریف کٹھ پتلی نہیں تو پھر کوئی عمران خان کو بھی ایسا کہنے کا حق نہیں رکھتا ، ن لیگ میں بڑا تضاد یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک جانب شہبازشریف کہتے ہیں کہ ہمیں کسی نے نہیں روکا کوئی دباؤ نہیں تھا جبکہ ان کے ہی ساتھی کہتے ہیں کہ ہم پر بہت دباؤ تھا ، مسئلہ یہ بنا ہوا ہے کہ سچا کون ہے شہبازشریف یا ن لیگ کے دیگر رہنما ،حامد میر نے پیش گوئی کی کہ آئندہ دس سے پندرہ دن میں سب پتہ چل جائے گا کہ پاکستان میں کٹھ پتلی تماشا ہورہاہے تو ڈور کس کے ہاتھ میں ہے، اس کے لئے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا ، انہوں نے اس بارے میں وضاحت کی کہ اگر ن لیگ جو کہ ایوان میں دوسری بڑی پارٹی ہے وہ اگر باقی اپوزیشن پارٹیوں کو اپنے ساتھ لیکرچلنے میں کامیاب رہی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ن لیگ کی قیادت کسی کی کٹھ پتلی نہیں اور اگر اس میں ناکام ہوگئے تو پھر اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی کی کٹھ پتلی ہیں۔