ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک)ایک سال قبل سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے ملک میں خواتین کی ڈرائیونگ کی اجازت سے متعلق اعلان پر24 جون بہ روز اتوار سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے اور خواتین کی بڑی تعداد سعودی عرب کی سڑکوں پر گاڑی چلاتے دیکھی گئی ۔ دوسری جانب معاشرے کے تمام طبقات کی طرف سے
خواتین کی ڈرائیونگ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی اٹھنے کے بعد شاہراؤں پر خواتین آزدانہ گاڑیاں چلا رہی ہیں جبکہ بہت سی خواتین ڈرائیونگ کی تربیت اور لائسنس کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔سعودی عرب میں ٹریفک کنٹرول کرنے والے ادارے نے چند روز قبل ایک بیان میں خبردار کیا تھا خواتین مجاز تاریخ سے قبل گاڑی نہ چلائیں ورنہ انہیں پانچ سو سے 900 ریال تک جرمانہ اور گاڑی ضبط کیے جانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خواتین کی جانب سے گاڑی چلانے کا بے حد شوق ہونے کے باوجود قانون کی پابندی کی گئی۔خواتین کے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے اور سڑکوں پر نکلنے کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔ بعض شہریوں نے اسے حقوق نسواں کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا جب کہ بعض نے ڈرائیونگ کے حوالے سے خواتین کو سخت احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر خواتین نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کی سختی سے پابندی کریں گی اور خوف کی رکاوٹ توڑنے کے لئے فوری طورپر زیادہ رش والے مقامات پر جانے سے گریز کریں گی۔سوشل میڈیا پر سماجی کارکنان نے خواتین کی ڈرائیونگ میں حوصلہ افزائی پر بھی زور دیا ہے اور کہا ہے کہ مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ کا ابھی آغاز ہے اور اس حوالے سے عورتوں کو مسلسل رہ نمائی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوگی۔