کراچی(آئی این پی ) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 23 جون تک ملتوی کردی ۔ منگل کو کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ 12 مئی کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جب کہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔وکلا کی عدم حاضری کے باعث ملزمان پر دیگر تین مقدمات میں فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تاہم عدالت نے سانحہ 12 مئی کے کیس میں آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔12 مئی 2007 کو وکلا تحریک اپنے عروج پر تھی۔ اس وقت کے غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلے اور کئی مقامات پر اس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا تھا۔شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلا سمیت 48 افراد شہر کی سڑکوں پر دن دہاڑے قتل کردیئے گئے تھے۔ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کردی گئیں۔جس کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ان افراد کے قتل کے 7 مقدمات درج ہوئے۔تقریبا 20 ماہ قبل پولیس نے ساتوں مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرایا، جس میں اس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر اور رکن سندھ اسمبلی کامران فاروق سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔یہ تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں اور مقدمات میں 20 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔