پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

مصر نے فلسطینیوں کو آباد کرنے کی پیش کش کر دی، جس کا جواب دیتے ہوئے فلسطینی صدر نے کیا تہلکہ خیزانکشاف کیا؟

datetime 2  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیت المقدس(نیوز ڈیسک) فلسطینی صدر محمود عباس نے انکشاف کیا ہے کہ سابق مصری صدر مرسی نے فلسطینی مسئلے کو دفن کرنے کے لئے فلسطینیوں کو سیناء میں بسانے کی پیش کش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا،یہ ایک اسرائیلی منصوبہ تھا جس کو ‘جیورا آئی لینڈ’ کا نام دیا گیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے انکشاف کیا ہے کہ سابق مصری صدر محمد مرسی نے انہیں سیناء کے ایک حصّے میں فلسطینیوں کو بسانے کے لیے جگہ دینے کی پیش کش کی تھی

تاہم عباس نے اسے مسترد کر دیا۔پیر کے روز رام اللہ میں فلسطینی نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عباس کا کہنا تھا کہ “یہ ایک اسرائیلی منصوبہ تھا جس کو ‘جیورا آئی لینڈ’ کا نام دیا گیا۔ اس کا مقصد مسئلہ فلسطین کو مکمل طور پر دفن کر دینا تھا۔عباس کے مطابق انہوں نے صدر محمد مرسی کو اس امر سے آگاہ کر دیا اور بتا دیا کہ فلسطینی عوام اسے ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ وہ اپنی سرزمین چھوڑ کر دوسروں کی اراضی پر نہیں رہیں گے۔محمود عباس چار سال قبل مصر کے دورے کے دوران مصری ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ملاقات میں یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ صدر محمد مرسی کے دور میں اسرائیل نے انہیں سیناء میں 1000 مربع کلو میٹر کی جگہ حوالے کرنے کی پیش کش کی تھی جس کو انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔عباس کے مطابق غزہ کی توسیع کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان اس منصوبے پر مشاورت ہونا تھی۔ تاہم عباس نے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “ہم مصر کی اراضی سے ایک سینٹی میٹر بھی نہیں لیں گے”۔فلسطینی صدر نے بتایا کہ صدر محمد مرسی نے پیش کش مسترد کرنے پر ان کی سرزنش بھی کی۔ بعد ازاں اس وقت مصری وزیر دفاع نے سیناء کی اراضی کو قومی سلامتی قرار دے کر اس منصوبے کو ختم کر دیا تھا۔عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر جنرل حسام سویلم نے بتایا کہ مذکورہ پیش کش دراصل ایک منصوبے

کا حصّہ تھا جو اسرائیل میں “جیورا آئی لینڈ کی دستاویز” کے نام سے جانا گیا۔ اس دستاویز میں کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین اکیلے اسرائیل کی ذمّے داری نہیں بلکہ یہ 22 عرب ممالک کی بھی ذمّے داری ہے۔ لہذا مصر اور اردن پر بھی لازم ہے کہ وہ کثیر جہتی علاقائی حل کا فارمولا تیار کرنے میں فعّال اور مثبت صورت میں شریک ہوں۔ اسرائیلی منصوبے میں زور دیا گیا کہ مستقبل میں فلسطین کی ریاست کو

مصر میں شمالی سیناء4 کی اراضی سے 720 مربع کلو میٹر کا رقبہ مہیّا کیا جائے۔ سویلم کے مطابق اس طرح غزہ پٹی کا مجموعی رقبہ تین گْنا ہو جاتا جس کا موجودہ رقبہ صرف 365 مربع کلو میٹر ہے۔ اس کے مقابل فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے 12% رقبے سے دست بردار ہونا تھا تا کہ وہ حصّہ اسرائیلی ریاست میں شامل کیا جا سکے۔ ادھر مصر کو اس کے عوض مغربی نقب کے علاقے عادی فیران میں مساوی اراضی دی جاتی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…