بیروت (نیوز ڈیسک) حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی دعوت پر دیگر جماعتوں کے اتفاق رائے کے بغیر رام اللہ میں نیشنل کونسل کے اجلاس کے انعقاد کو امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش قراردیا ہے۔حماس کے شعبہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے سربراہ رافت مرہ نےایک بیان میں کہا ہے کہ رام اللہ میں متنازع انداز میں نیشنل کونسل کا اجلاس منعقد کرنا
’صدی کی ڈیل‘ کو آگے بڑھانے میں امریکا کی مدد کرنا اور اسرائیل کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ رام اللہ میں نیشنل کونسل کے اجلاس سے فلسطینی قوم کو نہیں بلکہ صہیونی ریاست کو فائدہ پہنچے گا۔رافت مرہ نے کہا کہ نیشنل کونسل میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شریک کیا جانا چاہیے تھا مگر صدرعباس نے یہ اجلاس رام اللہ میں رکھ کر دیگر فلسطینی دھڑوں کو نظر انداز کیا ہے۔ نیشنل کونسل کے اجلاس میں فلسطین کی تمام قیادت کی عدم موجودگی سے اسرائیل فایدہ اٹھائے گا۔ فلسطینیوں کے قتل عام، یہودی توسیع پسندی، فلسطینیوں کی گرفتاریوں اور بنیادی حقوق کی پامالیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کونسل کے مخصوص لوگوں پر مشتمل اجلاس سے اسرائیل کویہ پیغام گیا ہے کہ فلسطینی قوتیں آپس میں متحد نہیں ہیں۔ اس لئے اسرائیل کے پاس اپنے مکروہ ہتھکنڈے جاری رکھنے کا موقع موجود ہے۔ نیز امریکہ کو بھی فلسطین میں صدی کی ڈیل کی اپنی سازش کو آگے بڑھانے میں مزید آسانی ہوجائے گی۔حماس رہنما نے کہا کہ محمود عباس کی پالیسی سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ فلسطینی قوم کیلئے ہمدردی نہیں رکھتے بلکہ امریکا اور غاصب صہیونیوں کے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں۔