کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) بیس سال انصاف کا انتظار کرنے والی اسماء نواب اپنے گھر پہنچ گئیں، اسماء نواب نے بیس سال بعد اپنے گھر کا دیدار کیا، ماں باپ اور بھائی کے قتل کے الزام سے بری ہونے والی اسماء نواب 20 سال بعد اپنے گھر پہنچیں۔ کراچی کے علاقے ملیر سعود آباد میں تہرے قتل کی واردات کے بعد بند ہونے والے مکان کا تالہ بیس سال بعد توڑ دیا گیا۔
اس گھر کی وارث اسماء نواب جب 20 سال کی قید کے بعد بے گناہی کا تاج سر پر سجائے گھر میں داخل ہوئی تو گھر کی ٹوٹی پھوٹی حالت دیکھ کر وہ زارو قطار رونے لگ گئی۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسماء نواب گھر کے کونے کونے کا جائزہ لیتی رہی۔ اسماء کے آنسوؤں میں اس وقت تیزی دیکھنے میں آئی جب اس نے گھر کے کمرے میں داخل ہو کر دیوار پر لٹکتا ہوا ایک اکلوتا کلینڈر دیکھا جس میں وہی پرانی تاریخ نظر آ رہی تھی جب وہ اپنے خاندان والوں کے قتل کے الزام میں جیل چلی گئی تھیں، اس موقع پر اسماء نواب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے گھر میں کچھ نہیں چھوڑا ہے، میرے والدین کی کوئی نشانی تک موجود نہیں۔ رہائی کے بعد اسماء نواب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی، جیل میں بہت کچھ سیکھا اور سمجھا، جیل میں کئی کورسزکیے، بچوں کو تعلیم بھی دی۔ اسماء نواز کا کہنا تھا کہ اس ملک کا قانون اندھا ہے، بے گناہ جیل میں ہوتے ہیں، جرائم کرنے والے کھلے عام گھومتے ہیں۔ اسماء کے وکیل جاوید چھتاری کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد کوئی بات بھی کہنا ٹھیک نہیں، انصاف دیر سے ملا لیکن اللہ کا شکر ہے مل گیا۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسماء نواب جیل میں قرآن پڑھتی رہیں، دیگر قیدیوں کو بھی قرآن پڑھاتی رہیں تاہم اسماء کی رہائی کے وقت ساتھی قیدی بھی آبدیدہ ہوگئی تھیں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران عدالت نے اسماء نواب اور دو ساتھیوں کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیا تھا،
عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ملزمان کے خلاف براہ راست کوئی ثبوت نہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سزا ثبوت کے بغیر دے دی گئی۔ اسماء کا انصاف کے انتظار میں عمر قید سے زیادہ عرصہ جیل میں گزر گیا، اس کے ساتھ ان کے دو ساتھیوں فرحان اور جاوید کو بھی سزائے موت ہوئی تھی لیکن بیس سال بعد عدالت نے اسماء نواب اور ان کے دو ساتھیوں کی رہائی کا حکم دے دیا۔ یاد رہے کہ 1998ء میں تہرے قتل کا واقعہ ملیر سعود آباد کراچی میں پیش آیا تھا، اسماء نواب پر پسند کی شادی کے لیے ماں، باپ اور بھائی کے قتل کا الزام تھا، اسماء نواب اور ساتھیوں کو جنوری 1999ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسما نواب، فرحان اور جاوید کو پھانسی کی سزا جب کہ ایک ملزم وسیم کو دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔