اسلام آباد (نیوزڈیسک) عام مفروضہ یہ ہے کہ کھانے پینے میں بے احتیاطی یا پھر ہاضمے کی خرابی پیٹ میں گیس کا موجب بن جاتی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر فرد کے جسم میں گیس بنتی ہے اور ایک اوسط صحت کا مالک فرد دن بھر میں 14بار گیس کی حرکت کو محسوس کرتا ہے۔ گیس سے مراد کولون میں غذائی ٹوٹ پھوٹ سے پیدا ہونے والی کیفیت ہوتی ہے۔ یہ کیفیت اگر غیر ضروری حد تک بڑھ جائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پیٹ میں موجود گیس آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہے۔ گیس کی آواز کو غور سے سنیں اور سمجھنے کی کوشش کریں کہ وہ آخر آپ سے کیا کہنا چاہتی ہے۔
گیس فائبر کی زیادتی سے بھی پیدا ہوتی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانی جسم کو بہتر اور فعال کارکردگی کیلئے اچھے فائبر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کی زیادہ مقدار گیس پیدا کرتی ہے۔ اگر آپ نے ڈائٹنگ کا فیصلہ کیا ہے اور اپنی غذا میں اضافی فائبر شامل کیا ہے تو اس کی مقدار کو کم کریں اور تھوڑا تھوڑا بتدریج شامل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ آنتوں کی فعالیت کیلئے چہل قدمی شروع کریں، گیس تنگ کرنا بند کردیگی۔
اگر آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کی غذا میں فائبر کی مقدار معمول کے مطابق ہے تو غور کریں کہ کہیں آپ کو ڈیری مصنوعات سے الرجی تو نہیں۔ ڈیری مصنوعات یا گلوٹن سے الرجی عام سی الرجی ہے جس کا تقریباً چالیس ملین امریکی شکار ہیں۔ دراصل اس الرجی کی وجہ ہاضمے کیلئے ضروری انزائمز کا پیدا نہ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ 75فیصد افراد میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ لیکٹوز کو ہضم کرنے کی صلاحیت بھی کم ہونے لگتی ہے اور اس سے بھی گیس کا مسئلہ پیدا ہونے لگتا ہے۔
عام طور پر پھلیوں کو گیس کا باعث سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بند گوبھی، پھولی گوبھی اور اس کی تمام دیگر اقسام میں بھی گیس پیدا کرنے کا امکان ہوتا ہے۔ عام طور پر اردو زبان میں ایسی سبزیوں کو بادی کہا جاتا ہے جو کہ ہاضمے کا مسئلہ کریں۔ اس کے علاوہ مصنوعی میٹھے میں بھی گیس پیدا کرنے والے عناصر ہوتے ہیں۔ وہ مشروبات جن میں ملٹیٹول کو میٹھا پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا جائے، ان سے گیس پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل گیس پیدا ہونے کی کیفیت جسم کی جانب سے یہ سگنل ہوتا ہے کہ جسم مذکورہ غذا کو ہضم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے ، اس لئے اسے اپنی خوراک سے نکال دینا بہتر ہے۔
انسانی جسم کیلئے کچھ بیکٹیریا اچھے ہوتے ہیں جبکہ کچھ بیکٹیریا نقصان دہ ہوتے ہیں، کوشش کریں کہ آپ کے جسم میں غذا کی صورت میں جانے والے بیکٹیریا اچھے ہوں۔ مثلاً مولی ، دہی، سبز پیاز میں اچھے والے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔کبھی کبھار غیر ضروری تیز رفتار سے کھانا کھانے سے بھی گیس کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ چیونگم چبانے، سٹرا سے مشروبات پینے اور سگریٹ نوشی سے بھی گیس کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ کھانے کو اچھی طرح چبا چبا کے اورآہستہ کھائیں تاکہ کھانے کے ہضم ہونے کے عمل میں معدے پر یکدم اضافی بوجھ نہ پڑے۔اگر آپ کی جانب سے مندرجہ بالا تمام احتیاط اور غذائی انتخابات میں باریک بینی کے باوجود بھی گیس کا مسئلہ اپنی جگہ برقرار ہے تو ایسے میں آپ کو گیسٹرواینٹرولوجسٹ سے چیک اپ کی ضرورت ہے کیونکہ اس امر کا امکان موجود ہے کہ آپ کسی آنتوں کی بیماری کا شکار ہوں۔
پیٹ میں گیس ہو نے کی وجو ہات
14
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں