اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کا نام گرے لسٹ پر آنے پر اپوزیشن کی جانب سے حکومتی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کی اپوزیشن نے ایف ایس آئی ٹی ایف پاکستان کا نام گرے لسٹ میں آناحکومت کی خارجہ پالیسی ناکامی قرار دیا جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو گرے ملک میں ڈالنے سے ہماری معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ FATAPمیٹنگ میں حکومت کی طرف سے مکمل اختیار موجود ہونے کے
باوجود پاکستان کو گرے ملک میں ڈالے جانے کے عمل کو روک نہ سکنے پر اپنی ناکامی قبول کرتا ہوں، بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کمی کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ جمعرات کوقومی اسمبلی میں پاکستان کا نام ایف آئی ایف کی گرے لسٹ میں آنے پر نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ اسی سے پاکستان میں ترسیلات ذر لانے میں مشکلات پید اہو ں گی برآمد کندگان اور درآمدکندگان کے لئے سرمایہ لانے اورلے جانے مشکلات برھیں گی حکومتی نا اہلی کی سزا عوام کو ملے گی حکومت نے دہشت گردوں کو فنڈنگ روکنے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل ہو شیریں مزاری نے کہا کہ این اے ٹی ایف کے جواب سے وزیر خارجہ نے قبل از وقت ہی بیان داغ دیا وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب روس چین و دیگر ممالک ہمارا ساتھ دیں گے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم فہرست میں شامل نہیں ہیں یہ حکومتی نااہلی ہے ہم نے ان سے ایسے کام کرنے تھے جو ہم نے نہیں کئے ہیں امریکہ کو آن لائن ویزا آر نیول میں دینا چاہئے جیسا برتاؤ کریں وہ ہم وہی بہم کریں گے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ FATAPکی طرف سے پاکستان کو گرے ملک میں ڈالنے سے ہماری معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ FATAPمیٹنگ میں
حکومت کی طرف سے مکمل اختیار لیرک موجود ہونے کے باوجود پاکستان کو گرے ملک میں ڈالے جانے کے عمل کو روک نہ سکنے پر اپنی ناکامی قبول کرتا ہوں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ FATAPاجلاس میں پاکستان کی زمین حقائق کے برعکس محض امریکہ ، بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑنے بردنامی کا یہ داغ ہمارے ماتھے پر لگایا ہے۔ مجوزہ ملک میں ڈالنے کے مخصوص عمل میں جون تک پاکستان اس واچ لسٹ میں ڈالا جائیگا اس سے قبل آسٹریلیا میں آنے والے ایک اجلاس میں پاکستان کو اپنے دفاع کے لئے ایکشن پلان دینے کا موقع ملے گا۔
اس سے قبل 2008ء سے 2010ء اور 2012ء سے2015ء تک پاکستان اس ملک میں رہ چکا ۔ لیکن ہماری مثبت پالیسیوں کے سبب یورپین ممالک کے اس کلب نے کرستان کو اس واچ لسٹ سے نکالا اب واپس گرے لسٹ میں ڈالے جانے کے عمل کے پیچھے پاکستان کو بدنام کرنے کی سفارش عناصر کا عمل دخل ہے۔ انہوں نے اس موقع پر بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ریمیٹنس کے کمی کی باتوں کو حقیقت کے برخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سال2013ء سے 2017تک مسلسل ریمیٹنس میں اضافہ اس بات کا غمازی ہے کہ گرے لسٹ میں شامل ہونے کا اوورسیز پاکستانیوں کی ریمی ٹنس پر اثر نہیں پڑتا۔
انہوں نے اس موقع پر اقرار کیا کہ FATAPکی طرف سے گرے لسٹ میں شامل کرنے کے ہمارے بینکوں کو ٹرانزیکشنز کے معمولی مسائل کے علاوہ اس واچ لسٹ میں آنے سے کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ مفتاح اسماعیل نے اس بات کی بھی سختی سے تردی کی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالا جا رہا ہے یا ڈالنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلیک لسٹ میں وہ ممالک شامل ہوئے ہیں جو FATAPکے مروجہ اصول وضع نہیں کرتے اور نہ ہی وہ آج تک اس کلب کی کسی میٹنگ میں شامل ہوئے۔ پاکستان الحمد للہ ایک ذمہ دار ملک کی طرح یورپین FATAPکلب سے مسلسل رابطے میں ہے۔