بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دماغی صحت کے لیے تباہ کن غذائیں

datetime 17  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ اگرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں، لیکن ہم اپنے ذہن کو ضرور ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔ مگر کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں اور ذہنی تنزلی کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے۔

ویجیٹیبل آئل ایک امریکی تحقیق کے مطابق ویجیٹیبل آئل کا زیادہ استعمال دماغ میں ڈیمینشیا جیسے مرض کا باعث بننے والے اجزا کے اجتماع بڑھا دیتا ہے۔تحقیق کے بقول سبزیوں سے بنا کھانے والا تیل آکسائیڈیٹو اسٹریس کا باعث بنتا ہے جس سے دماغی جھلی کو نقصان پہنچتا ہے اور دماغ میں نقصان دہ مواد جمع ہونے لگتا ہے۔محققین نے دعویٰ کیا کہ ویجیٹیبل آئل مریضوں کو دماغی طور پر دھندلاہٹ کا شکار اور تھکاوٹ بڑھا دیتا ہے جس سے آدھے سر کا درد سمیت دیگر امراض جیسے الزائمر یا ڈیمینیشا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تلی ہوئی غذائیں فرنچ فرائز اور ایسی ہی دیگر غذائیں نہ صرف موٹاپے کا خطرہ بڑھاتی ہیں بلکہ دماغ کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔ جرنل آف نیوٹریشنل سائنس کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ تلے ہوئے پکوان زیادہ کھاتے ہیں، ان کی سیکھنے کی صلاحیت، یاداشت اور دماغی افعال بتدریج ناقص ہونے لگتے ہیں۔ محققین کا ماننا تھا کہ اس طرح کی غذائیں دماغی ورم اور دماغ کے حجم کو کم کرتی ہیں۔ میٹھے مشروبات امریکا میں ایک تحقیق کے دوران چوہوں کو میٹھے مشروبات کے پانچ کین کے برابر مشروب استعمال کرایا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ اس کے دماغ میں زہریلے اجزاء کا اضافہ ہوگیا، جس سے عندیہ ملا کہ یہ ڈرنکس الزائمر کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہیں۔ اسی طرح ایک الگ تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مشروبات میں جس قسم کی مٹھاس استعمال کی جاتی ہے وہ ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

ٹرانس فیٹ اس طرح کی چربی عام طور پر شیلف میں رکھی غذاﺅں کے ذائقے اور مدت کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی قیمت دماغ کو چکانا پڑتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کیک، بسکٹس اور دیگر بیکری اشیاءمیں موجود ٹرانس فیٹس کی زیادہ مقدار کا استعمال دماغ میں ایسے مواد کا اجتماع کرتا ہے جو کہ الزائمر یا دیگر دماغی عوارض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

ریفائن کاربوہائیڈریٹس سفید ڈبل روٹی، پاستا، چاول، سیرلز اور چینی چند ایسے کاربوہائیڈریٹس ہیں جن کا اعتدال میں استعمال بہت ضروری ہے، اگر آپ دماغ کی سو فیصد کارکردگی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ غذائیں فوری طور پر خون میں جذب ہوکر انسولین اور بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہیں۔ بلڈ شوگر کی سطح جتنی زیادہ ہوگی، ذیابیطس کا خطرہ اتنا ہی بڑحے گا جو کہ الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

مگر تمام کاربوہائیڈریٹس نقصان دہ نہیں جیسے اجناس، براﺅن چاول وغیرہ میں غذائی فائبر ہوتی ہے جو دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ فاسٹ فوڈ فاسٹ فوڈ میں سچورٹیڈ فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ الزائمر کا باعث بننے والے دماغی اجتماع کے خلاف جسمانی ردعمل کا کام مشکل بنادیتے ہیں۔ اسی طرح برگر یا دیگر فاسٹ فوڈز میں نمک کی زیادہ مقدار بلڈ پریشر بڑھانے کا باعث بنتی ہے جو کہ طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی افعال کی تنزلی کا باعث بنتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق صرف ایک بار فاسٹ فوڈ کا استعمال ہی دماغ کی سیکھنے اور نئی یاداشت بنانے کی صلاحیت کو بلاک کرنے کے لیے کافی ہے۔ مصنوعی مٹھاس میٹھے مشروبات کی طرح مصنوعی مٹھاس بھی یاداشت کی کمزوری اور دماغی تنزلی کا باعث بنتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ڈائٹ مشروبات کی عادت فالج اور ڈیمنشیا جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ تین گنا تک بڑھا دیتی ہے۔ الکحل الکحل کا استعمال صحت کے لیے کسی طرح بھی فائدہ مند نہیں اور اس کی معمولی مقدار بھی دماغی ساخت اور افعال کے لیے زہر ثابت ہوتی ہے، چاہے عمر کوئی بھی ہو۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…