جمعہ‬‮ ، 07 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مشرقِ وسطیٰ کی جنگوں میں ایک ماہ کے دوران 83 بچے ہلاک ہوگئے ،اقوام متحدہ

datetime 6  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے تحت حقوق ِاطفال کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری جنگوں میں صرف جنوری میں تراسی بچے مارے گئے ہیں ۔ان میں زیادہ تر ہلاکتیں شام میں ہوئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونیسف کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا کے لیے علاقائی ڈائریکٹر گیرٹ کیپلائر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بچے جنگ زدہ علاقوں میں خودکش بم حملوں یا وہاں سے بھاگنے کی کوشش کے دوران تشدد کی کارروائیوں اور خراب موسمی حالات میں مارے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صرف جنوری کے مہینے میں عراق ، لیبیا ، ریاست فلسطین ، شام اور یمن میں جاری تشدد نے تراسی بچوں کی جانیں لے لی ہیں۔انھوں نے جنوری کو ایک سیاہ اور خونیں مہینہ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل ناقابل قبول ہے کہ بچے روز مرتے اور زخمی ہوتے رہیں۔بچوں کو شاید خاموش کیا جاسکتا ہے لیکن ان کی آوازیں سنی جاتی رہیں گی۔ان کی آوازوں کو کبھی خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔انھوں نے اعتراف کیا کہ ہم اجتماعی طور پر بچوں پر مسلط جنگ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔اس ناکامی کا ہمارے پاس کوئی جواز نہیں ہے ۔ہمارے پاس اس نئے معمول کو قبول کرنے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔یونیسف کے مطابق گذشتہ ماہ بچوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں شام میں ہوئی تھیں اور وہاں 59 بچے تشدد کے واقعات میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔ یمن میں 16 بچوں کی ہلاکت ہوئی۔لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بنغازی میں ایک خودکش بم حملے میں تین بچے مارے گئے تھے۔تین اور بچے نہ پھٹنے والے ایک گولے کے نزدیک کھیلتے ہوئے اس کے اچانک دھماکے میں مارے گئے اور ایک کی شدید زخمی ہوگیا تھا۔عراق کے شمالی شہر موصل میں ایک مکان میں کھلونا بم کے دھماکے میں ایک بچہ جان کی بازی ہار گیا۔مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے نزدیک واقع علاقے میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

یونیسف نے اپنے بیان میں بتایا کہ شام سے لبنان کی جانب ہجرت کرنے والے سولہ مہاجرین ٹھٹھر کر مر گئے ہیں۔ان میں چار بچے بھی شامل تھے۔وہ سب شدید برفباری میں منجمد ہوگئے تھے۔ لبنان کے ایک سکیورٹی عہدہ دار نے برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد سترہ بتائی ہے۔کپلائر کا کہنا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا کے خطے میں سیکڑوں ، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچوں کا بچپن چھین لیا گیا ہے، ان کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں ، انھیں گرفتار کیا گیا اور پس دیوار زنداں کردیا گیا ہے۔ان کا استحصال کیا گیا اور انھیں اسکولوں میں جانے سے روکا گیا ہے۔انھیں صحت کی ضروری خدمات حاصل نہیں اور ان سے کھیلنے کا بنیادی حق بھی چھین لیا گیا ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…