بیجنگ(آئی این پی/ژنہوا)جاپان کے وزیراعظم شن ژو ابے کو چین کے ساتھ دوستی بارے اپنے الفاظ کا پاس کرنا چاہیے، کیونکہ عمل الفاظ سے زیادہ معتبر ہوتا ہے۔یہ بات چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے تازہ ترین اداریے میں کہی ہے ،اخبار لکھتا ہے، کہ جاپان کے وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے پہلے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا۔ کہ چین وہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔
اس لیے انھیں اپنے الفاظ کا لحاظ کرتے ہوئے عملی اقدامات بھی کرنے چاہیے، کیونکہ عمل الفاظ سے زیادہ معتبر ہوتا ہے،جاپانی وزیراعظم نے ملکی آئین پر نظر ثانی کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔ جس کے مطابق وہ جاپان کی دفاعی سرگرمیوں پر عائد پابندی کی آئینی شق کو ختم کرنا چاہتے ہیں ،اگرچہ یہ جاپان میں ایک اہم مسئلہ ہے،لیکن انہوں نے اسے قوم پرستی کے حوالے سے اٹھایا ہے۔ اخبار لکھتا ہے، وہ آئین میں تبدیلی کرکے آئندہ پچاس سال یا سو سال کے اندر اپنی قوم کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ اخبار کا خیال ہے۔ کہ جاپان چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کے پیش نظر خود ایشیاء میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ جاپانی ویراعظم نے کہا تھا کہ جاپان اور چین ناقابل تقسیم ہیں۔ اور جاپان ایشیاء کی بڑھتی ہوئی بنیادی ڈھانچے کی ضروریات میں چین سے تعاون کرے گا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جاپان چین کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے۔ اور جنگ عظیم کے دوران جو اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔انھیں اور دونوں ملکوں کے درمیان مشرقی چینی سمندر کے جزائر پر اختلافات کو دور کرنا چاہتا ہے۔ اخبار نے تواقع ظاہر کی ہے۔ کہ جاپان انتظامیاں عالمی برادری کی تواقعات پر پورا اترتے ہوئے چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دے گی۔