لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکی امداد کی بندش سے پاکستان کا بجٹ متاثر نہیں ہو گا کیونکہ امریکہ کی بجٹ کے لئے سپورٹ بہت معمولی ہے ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو 33ارب ڈالر کی امداد کی بات غلط ہے، حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اخراجات 23ارب ڈالر کے ہوئے جس میں سے امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں
صرف 14ارب ڈالر دئیے جبکہ 9ارب ڈالر کے بقایاجات ابھی باقی ہیں ، مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی مدت پوری کر کے اقتدار چھوڑنے کے وقت کوشش کرے گی کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں پانچ فیصد رہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میں عہدیداران کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز ، مرکزی چیئرمین عامر فیاض ، پنجاب کے چیئرمین علی پرویز سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ مالی سال جی ڈی پی کی گروتھ 5.3 فیصد رہی ، رواں مالی سال کوشش ہے کہ 6فیصد کی جی ڈی پی گروتھ حاصل کر لیں۔ بجٹ خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ معیشت میں کہیں خطرہ نظر نہیں آرہا، بیرون ممالک سے جیسے بھی تعلقات ہوں ہماری معیشت مضطوط ہے ، پاکستان چھوٹا نہیں بلکہ بڑا ملک ہے ۔ صنعتکاروں کو بھرپور وسائل فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال دسمبر تک امپورٹ میں 9.7فیصد گروتھ رہی جبکہ برآمدات میں 15فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ حکومت کے ریبیٹ پیکج اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے پاکستانی روپے کی قدر کی ڈویلویشن کے اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں، امید ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے اپٹما پر زور دیا کہ وہ بند ٹیکسٹائل یونٹس کی بحالی کیلئے حکومت کو تجاویز دیں کیونکہ اس سے مزید 4ارب ڈالر
مزید برآمدات ممکن ہو سکتی ہے ۔ انڈسٹری کو چار سالوں کی سخت محنت سے بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی ہے اور ان کے نرخوں میں کمی بھی کریں گے۔ انہوں نے پاکستان کے ذمے بیرون قرضوں کے حوالے سے کہا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہے پورے سال کے دوران 5.9 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنے ہے جس میں دسمبر تک 2.3ارب ڈالر دے چکے ہیں جبکہ باقی 3.6ارب رہ گئے ہیں وہ بھی ادا کر دیں گے ۔ گزشتہ مالی سال بھی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں اتنی ہی ادائیگی کی تھی ۔