لاہور(آن لائن) لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں سموگ نے زندگی اجیرن کر دی، آنکھوں میں جلن، بیماریاں پھیلنے لگیں، طبی ماہرین نے عوام کو غیر ضروری گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کر دی۔مقررہ معیار کے مطابق فضا میں آلودگی کی شرح 80 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے لیکن لاہور کے بعض علاقوں میں یہ 200 سے بھی تجاوز کرچکی ہے اور گذشتہ سال کی طرح ایک مرتبہ پھر
فیکٹریوں، گاڑیوں اور دھان کے کھیتوں میں اِس کی باقیات کو جلائے جانے سے اْٹھنے والے دھویں نے پہلے سے فضا میں موجود اِس آلودگی کے ساتھ مل کر سموگ پیدا کرنا شروع کردی ہے جس کی کثافت شہر کی فضاؤں میں دکھائی دینے لگی ہے جو آنے والے دنوں میں مزید گہری ہوتی جائے گی۔اِس صورت حال پر لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست پر سماعت کے دوران عدالت کی طرف سے بھی برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اِس پر سیکرٹری ماحولیات کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ یہ صورت حال بھارتی ریاست ہریانہ میں دھان کی فصل کی باقیات کو آگ لگائے جانے سے زیادہ سنگین ہوئی ہے جس کا دھواں لاہور کی آلودگی کے ساتھ مل غضب ڈھا رہا ہے تاہم اب صورت حال میں بہتری آرہی ہے۔ دوسری طرف سموگ کی صورت فضا میں موجود زہریلے کیمیکلز نے گلے اور آنکھوں کے امراض کی صورت میں شہریوں پر بھی اپنے اثرات مرتب کرنا شروع کر دئیے ہیں۔اگرچہ اِس صورت حال کے پیدا ہونے کی بڑی وجہ تو بارشوں کا نہ ہونا ہے لیکن محکمہ ماحولیات کو بھی اِس سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے نہ صرف 6 جدید ترین ائیر مانیٹرنگ نظام نصب کیے گئے ہیں بلکہ دیگر اقدامات بھی اْٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ بات طے ہے کہ حکومت کیساتھ اِس صورت حال سے نمٹنے کے لیے شہریوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔