برلن(اے این ا ین)جرمن خبررساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے موجودہ حالات تیسری جنگ عظیم کیپیش گوئی درست ثابت ہونے کی جانب اشارہ کررہے ہیں، اس حوالے سے بلغاریہ کی روحانی علم رکھنے والی خاتون بابا وانگا(آنجہانی) بھی پیش گوئی کرچکی ہیں کہ 2018ء میں تیسری جنگ عظیم ہو گی اور2018 میں چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن جائے گا،باباوانگا کی نائن الیون کے حملے
،2004ء کے سونامی ، ایک سیاہ فام کا امریکی صدر بننے اور2010ء میں عرب ملکوں میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں اورعرب خطے میں بہار سمیت کئی پیش گوئیاں سچ ثابت ہو چکی ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکا کسی بھی وقت 24 گھنٹے کے الٹی میٹم پر شمالی کوریا پر ایٹمی جنگ مسلط کر سکتا ہے۔اس کے علاوہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی حالیہ تقاریر سے بھی یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ ٹکرا کی جانب جا رہے ہیں، روسی صدر کا کہنا تھا کہ انسانوں کی جینیاتی پروگرامنگ نیوکلیئر ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہو گی، جینیاتی انجینئرنگ دوا سازی سمیت کئی شعبوں میں انتہائی سودمند ہے جس سے مخصوص صلاحیتوں کے حامل انسان بھی بنائے جا سکیں گے، جینیاتی انجینئرنگ ہی سے ایسا فوجی بھی بنایا جا سکے گا جو جذبات سے عاری، سفاک و بے رحم ہو گا اور تکلیف و شرمندگی محسوس نہیں کر سکے گا، غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا تو نئی ٹیکنالوجی نیوکلیئرہتھیاروں سے زیادہ تباہ کن ہو گی۔یہ تمام بیانات اور پر تشدد انداز یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کیا بابا وانگا کی پیشگوئی کہ 2018 میں تیسری جنگ عظیم ہو گی سچ تو نہیں؟ اس سے قبل بھی ان کی تقریبا تمام پیشگوئیاں سچ ثابت ہوئیں ہیں۔
وہ 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے اور 2004 میں سونامی، ایک سیاہ فام امریکی شہری کے امریکی صدر بننے اور 2010 میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کے سلسلے عرب بہار کی پیشین گوئی کر چکی تھیں۔بابا وانگا نامی یہ خاتون 31 جنوری 1911 کو بلغاریہ کے شہر وینجیلا میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس بچی کی پیدائش پر کسی کو اس کے بچنے کی امید نہیں تھی۔ وانگا بچپن سے انتہائی ذہین تھیں جنھیں
بچپن سے ہی روحانی علاج سے بھی دلچسپی تھی۔ بابا وانگا نوجوان ہی تھیں کہ ایک حادثے نے انھیں نابینا کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی طوفان نے اسے اٹھا کر دور پھینک دیا اور اس کی آنکھیں مٹی سے بھر گئیں۔ اس کے بعد ان کی بینائی ہر طرح کے علاج اور کوشش کے باوجود ختم ہو گئی۔ بابا وانگا کا انتقال 1996 میں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی بابا وانگا کے مطابق 2016 میں براعظم یورپ کے ملکوں کو مسلمان
عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن کے نتیجے میں یورپ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔بابا وانگا کی ساری باتیں اس کے پرستاروں نے تحریر کی تھیں۔ وہ جو کچھ اس سے سنتے اسے تحریر کر لیتے۔ بابا وانگا دعوی کرتی تھیں کہ اس کو کسی ناقابل فہم ذریعے سے لوگوں کی باتیں معلوم ہو جاتی ہیں۔ بابا وانگا نے سوویت یونین ٹوٹنے، چرنوبل کے حادثے، سٹالن کی تاریخ وفات اور روسی آبدوز
کرسک کی تباہی بھی پیش گوئیاں بھی کیں جو بالکل درست ثابت ہوئیں۔ 1989 میں بابا وانگا نے کہا تھا کہ امریکی لوگ انتہائی خوف میں مبتلا ہوں گے جب ان پر دو آہنی پرندے حملہ کریں گے اور ہر طرف دہشت کا راج ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پیشگوئی نائن الیون کے بارے میں کی گئی تھی۔ یہ نابینا خاتون ویسے تو مدتوں سے شہ سرخیوں میں ہیں تاہم اسلامک سٹیٹ (داعش)کے خطرے کی وجہ سے ان کی پیشین گوئیوں پر آج
کل نئے سرے سے بحث ہو رہی ہے۔جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق بابا وانگا کی پیشن گوئیاں ہیں کہ 2018 میں چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن جائے گا۔ 2023 زمین کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی آئے گی۔ 2028 میں انسان توانائی کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لے گا۔ اناج کی کمی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔ سیارے زہرہ کی جانب ایک انسانی خلائی مشن بھیجا جائے گا۔ 2033 میں قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل جائے گی
اور سمندروں میں پانی کی سطح بلند ہو جائے گی۔ 2043 میں مسلمانوں کو براعظم یورپ پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ یورپ کے زیادہ تر حصے خلافت کے تحت آ جائیں گے جبکہ اس کا مرکز روم ہو گا۔ 2046 انسان اپنی مرضی کے مطابق انسانی اعضا بنا سکے گا۔ اعضا کی تبدیلی امراض کے علاج کا ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔ 2066 میں ایک مسجد پر حملہ ہونے کے بعد امریکا غیر معمولی ہتھیار استعمال کرے گا
جس سے درجہ حرارت اچانک گر جائے گا۔ سنہ 2100 میں مصنوعی سورج زمین کے تاریک حصوں کو روشنی دے گا۔باباوانگا کے مطابق 2111 میں انسان اور روبوٹ کو ملا کر سائیبورگ کے نام سے نئی مخلوق وجود میں لائی جائے گی۔ 2154 میں جانور ارتقا کے عمل سے گزرتے ہوئے نصف انسان بن جائیں گے۔ 2170 میں زمین کو بے مثال خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 2195 میں انسان پانی کے اندر رہائشی بستیاں بنا لے گا۔
2196 میں ایشیا اور یورپ میں رہنے والوں کے ملنے سے انسان کی ایک نئی نسل وجود میں آئے گی۔ 2201 میں سورج پر تابکاری کی سرگرمیاں سست پڑ جائیں گی اور درجہ حرارت گرنے لگے گا۔ 2288 میں ٹائم ٹریول ممکن ہو جائے گا۔ دوسرے سیاروں سے تعلق بنیں گے۔ 2480 میں دو مصنوعی سورج آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ زمین پر تاریکی چھا جائے گی۔ جبکہ 5079 میں دنیا ختم ہو جائے گی۔