بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف کے ساتھ ساتھ ن لیگ کا بھی صفایا، پارلیمنٹ تحلیل ، نگران حکومت کا قیام، عدلیہ کی توثیق کیا ہونے جا رہا ہے، نجم سیٹھی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، تجزیہ کار و چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا موڈ جارحانہ ہے ۔ نوازشریف کو عہدے سے ہٹانے کے بعد اب یہ ان ٹی وی اینکروں اور چینلوں کی آواز خاموش کرارہی ہے جو نواز شریف کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، یا ریاست کے بیانیے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے ۔ کیبل آپریٹروں پر دباؤ ڈالنے

سے لے کر پریشانی پیدا کرنے والے چینلوں کی نشریات روکنے تک، ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے ۔ چینلز کے مالکان کو پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ تنقیدی لہجہ رکھنے والے اینکروں کو فارغ کردیں۔ سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کی حب الوطنی کو مشکوک بناتے ہوئے اُنہیں غیر ملکی طاقتوں کا ایجنٹ قرار دیا جارہا ہے ۔حالیہ دنو ں ایک غیر معمولی مداخلت بھی دیکھنے میں آئی ہے ۔ آرمی چیف نے عوامی سطح پر دیے جانے والے ایک بیان میں ’’بیمار معیشت ‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ اس سے ’’نیشنل سکیورٹی ‘‘ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ معیشت کی خراب صورتِ حال کوئی نئی بات نہیں، کئی عشروں سے ہمیں اسی ’’بیماری ‘‘ کا سامنا ہے ۔ تاہم آج معیشت کی صورتِ حال اتنی خراب نہیں جتنی ماضی میں کئی ایک مواقع پر تھی۔ شریف حکومت اور اس کے فنانس منسٹر اسحاق ڈار پر اسٹیبلشمنٹ کے توپچیوں کا لگا یا جانے والا ایک الزام یہ بھی ہے ۔پی ایم ایل (ن) کو فخر ہے کہ اس نے نہ صرف معیشت کی حالت بہتر کی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے بھی امکانات پیدا کیے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے انچارچ، وزیرِ د اخلہ احسن اقبال نے دوٹوک انداز میں ان الزامات کو مسترد کردیا، جبکہ وزیرِ اعظم عباسی نے فوراً ہی آرمی چیف سے ملاقات کی اور اُنہیں حقیقی صورتِ حال کے متعلق بریفنگ دی

اور معیشت کے بارے میں اُن کے خدشات رفع کیے ۔ تاہم ایک بات نوٹ کی جاسکتی ہے کہ موجودہ اسٹبلشمنٹ کی مداخلت چند سال پہلے کی جانے والی مداخلت سے کم اہم نہیں جب سندھ کی سیاسی اشرافیہ پر کئی بلین ڈالر بدعنوانی کے الزامات تھے ( جو ثابت نہ ہوسکے ) اور اس بدعنوانی کا تعلق دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ۔ اس کے نتیجے میںآصف زرداری کے

کچھ اہم معاونین کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ، ایک چیف منسٹر کو عہدہ چھوڑنا پڑا اور صوبے پر اسٹیبلشمنٹ کی گرفت مضبوط ہوگئی ۔لیکن اگر نوازشریف کے لیے سیاسی موسم خراب ہے تودوسری طرف اسٹیبلشمنٹ بھی براہِ راست مارشل لا لگانے کی پوزیشن میں نہیں۔ تمام تر افواہیں اپنی جگہ پر ، لیکن اب اسلام آباد میں ’’ماہرین ‘‘ کی حکومت مسلط کرنا کسی کے بس میں نہیں ۔

اسٹیبلشمنٹ نے اس بات کو یقینی بنائے بغیر کہ کیا پی ٹی آئی اگلے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرلے گی، دونوں مرکزی جماعتوں، پی پی پی اور پی ایم ایل (ن) کی ناراضی مول لے رکھی ہے ۔ درحقیقت یہ دومرکزی دینی جماعتوں، جماعتِ اسلامی اور جے یو آئی پر بھی مکمل طور پر تکیہ نہیں کرسکتی ۔ پی ایم ایل (ن) میں فارورڈ بلاک بنانے کی اس کی کوششیں کامیاب ثابت نہیں ہورہیں۔

نہ ہی یہ براہِ راست مداخلت کے لیے موجودہ عدلیہ کی تائید پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرسکتی ہے ۔ انتہائی کھولتے ہوئے عالمی حالات میں اقتدار کی سیج کانٹوں کا بستر ہے ۔ چنانچہ مارشل لا کو خارج ازامکان سمجھیں۔موجودہ حالات میں ٹیکنوکریٹس کی حکومت قائم کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔ آئین میں اس کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ تھیوری کے اعتبار سے صرف

ایک صورت میں ایسا ہوسکتا ہے جب پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا جائے اور ایک نگران حکومت قائم کی جائے جس کی توثیق عدلیہ کردے ۔ لیکن آج کے ماحول میں اس کی کوشش وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلق کو نقصان پہنچائے گی،اور یہ اقدام ریاست، معاشرے اور معیشت کے لیے تباہ کن ہوگا۔ قوم کا المیہ یہ ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف کا احتساب کرنے والے

خود احتساب سے ماورا ہیں ۔ چنانچہ اعتماد کا فقدان اپنی جگہ پر موجود ہے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…