موغا دیشو(این این آئی)صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک ہوٹل کے باہر پرہجوم علاقے میں ہونے والے خوفناک ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک افراد کی تعداد 276 ہوگئی جبکہ 300کے قریب افراد زخمی ہوگئے جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بم دھماکوں کے خلاف دارالحکومت موغا
دیشو میں شہری سڑکوں پر آگئے۔ مظاہرین نے سروں پر سرخ پٹیاں باندھ کر واقعے کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ واقعہ میں جو بھی ملوث ہیں انہیں جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ افریقی ملک صومالیہ میں ہونے والا یہ دھماکا خوف ناک ترین حملہ ہے جہاں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے لیکن القاعدہ سے منسلک الشہاب کی جانب سے صومالیہ کے دارالحکومت ماغادیشو میں اس طرح کے بم دھماکے متواتر کیے جاتے رہے ہیں۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں دھواں چھا گیا جس کو پورے شہر میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ قریبی ہوٹل کو شدید نقصان پہنچا اور مصروف شاہراہ پر تباہی کے نشانات پڑ گئے ہیں۔موغادیشو کی مرکزی امین ایمبولینس سروس کے ڈائریکٹر عبدالقادر حاجی عدن کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوف ناک ترین واقعہ تھا یہاں تک کہ ایمرجنسی ٹیموں کو بھی نہیں پتہ کہ
انھوں نے کتنے افراد کو جمع کیا کیونکہ بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے درجنوں لاشوں اور زخمیوں کو جائے وقوعہ سے اٹھایا ہے اور تاحال امدادی کام جاری ہے۔خیال رہے کہ موغادیشو میں بم دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دو دن پہلے امریکا کے افریقی کمانڈ کے
سربراہ نے صومالیہ کے صدر سے دارالحکومت میں ملاقات کی تھی جس کے دوروز بعد ملک کے آرمی چیف اور وزیردفاع نے استعفیٰ دے دیا تھا۔امریکی فوج نے رواں سال سے القاعدہ سے منسلک الشہاب کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے ڈرون کارروائیاں اور دیگر کوششیں شروع کی تھیں۔صومالیہ
کی فوج کے علاوہ افریقن یونین فورسز کے 20 ہزار سے زائد اہلکار صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔