واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ دفاعی امور سمیت دیگر سٹریٹیجک معاملات پر مزید ہم آہنگی کا خواہاں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رچرڈ اولسن، جو امریکی سفیر برائے پاکستان بھی رہ چکے ہیں نے کہا کہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے قومی سلامتی کے حوالے سے شبہات جائز ہیں اور یہ کہ پاکستان اس بات کی یقین دہانی چاہتا ہے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اس معاملے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اولسن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اعلان کردہ افغان پالیسی میں فوجی پہلووں پر توجہ دی گئی ہے جبکہ مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی اگست اکیس کی تقریر میں کہا تھا۔انہوں نے اس نقطے پربھی زور دیا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قائم طالبان کا دفتر بند کرنے سے امن مذاکرات کی کوششیں متاثر ہوں گی اور امریکہ کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مزید علاقائی اور بین الاقوامی نمائندوں کو شامل کرنا چاہیے۔امریکہ افغانستان پاکستان اور چین کے نمائندگان پر مبنی چار فریقی گروپ کی امن مذاکرات کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان عوامی سطح پر مذاکرات کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے تھے جس کے باعث قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دھچکا لگا۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ مسئلے کے سیاسی حل کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے قومی سلامتی کے حوالے سے شبہات جائز ہیں اور یہ کہ پاکستان اس بات کی یقین دہانی چاہتا ہے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔