جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

مجوزہ سائبرکرائم بل کورکوانے کے لئے آئی ٹی اورانسانی حقوق کی تنظیمیں سرگرم

datetime 17  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں آزادی اظہار کے لیے سرگرم کارکنوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ شخصیات نے سائبر جرائم کے خلاف ایک مجوزہ مسودہ قانون کی پارلیمانی منظوری رکوانے کے لیے حزب اختلاف کے منتخب اراکین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔اسلام آبا دمیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جمعرات سولہ اپریل کو ’الیکٹرانک کرائمز بل 2015‘ نامی ایک ایسے مسودہ قانون کی منظوری دے دی تھی جسے ماہرین متنازعہ قرار دے رہے ہیں۔ اس قانونی مسودے کو حتمی منظوری کے لیے اب وفاقی پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔اس بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ’بلڈوز‘ کر کے یہ بل پارلیمان سے منظور کرانے کی کوشش کی تو اسے ملکی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جائے گا۔دوسری جانب پاکستانی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے حکام کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ملکی تاریخ میں سائبر جرائم کو روکنے کے لیے مو¿ثر قانون سازی تجویز کی گئی ہے۔ آئی ٹی کی وفاقی وزارت کے ترجمان صدیق وٹو کے مطابق سائبرکرائمز کے خلاف بل دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔پارلیمانی کمیٹی میں منظوری کے بعد اب یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گاڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے صدیق وٹو نے کہا، ”پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ، موبائل فونز اور آئی ٹی کے دیگر ذرائع کا استعمال بہت بڑھ چکا ہے اور اس کو روکنے کے لیے ملک میں اب تک کوئی مو¿ثر قانون موجود نہیں۔ اسی لیے یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس شعبے میں جامع قانون سازی کی جائے۔“ انہوں نے کہا کہ اس مجوزہ قانون کے خلاف شور مچانے والوں نے اسے صحیح طریقے سے پڑھا ہی نہیں ہے۔دہشت گردی کی وارداتیں روکنے کے لیے الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے مجوزہ بل میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پرسزاو¿ں کا تعین کیا گیا ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سکیورٹی اور دفاع کے منافی مواد کی روک تھام کی پابند ہو گی۔مجوزہ قانون کے تحت عام شہریوں کی پرائیویسی میں دخل اندازی، ہیکنگ، سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے کسی بھی قسم کا استحصال، انفارمیشن انفراسٹرکچر پر سائبر حملے، سائبر دہشت گردی، مجرمانہ رسائی، فحش پیغامات، ای میلز، دھمکی آمیز پیغامات اور ای میلز، کسی بھی ڈیٹا بینک تک غیرقانونی رسائی وغیرہ سب عمل قابل سزا ہوں گے۔اس مجوزہ قانون کے خلاف سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی حمایت کرنے والے سرگرم کارکنوں اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ شخصیات نے ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی بھی بنا رکھی ہے۔ انٹرنیٹ کی آزادی کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہےکہ اس قانون کا اصل مقصد سوشل میڈیا پر ہونے والی سیاسی تنقید کا راستہ بند کرنا ہے۔مجوزہ بل کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاجی آوازیں سننے میں آ رہی ہیںانٹرنیٹ کی آزادی کے لیے فعال ایک تنظیم ’بولو بھی‘ کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز کا کہنا کہ حکومت نے اس بل کی تیاری میں عجلت سے کام لیتے ہوئے متعلقہ فریقین کو مشارتی عمل میں شامل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، ”اس قانون کے تحت سیاسی مزاح یا تنقید بھی جرم تصور ہو گی۔ آزادی اظہار پر ایسی قدغن کی کوئی بھی کوشش جمہوری کہلانے والی حکومت پر دھبہ ہوگی۔“

مزید پڑھئے:انڈونیشیا میں بچوں کے اسکول جانے کے لیے خطرناک راستہ

مشترکہ کمیٹی کے ایک اور رکن اور انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم کے صدر وہاج السراج کا کہنا ہے کہ اس بل کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں کے منتخب ارکان سے رابطے بھی کیے جا رہے ہیں۔
نے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”یہ ایک ایسا قانون ہے جس کے منفی سماجی اثرات تو ہیں ہی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا عمومی کاروبار پر بھی بہت برا اثر پڑے گا۔ اس وقت انٹرنیٹ کے ذریعے مارکیٹنگ کا رجحان انتہائی مقبول ہے لیکن اس نئے بل کے تحت اگر کسی صارف کو کسی پروڈکٹ کے بارے میں ای میل بھیجی جائے اور وہ اس کے خلاف شکایت کر دے تو ایسی ای میل بھیجنے والے کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا سکے گا۔“انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر کیے جانے والے جرائم کے خلاف قانون سازی ضرور ہونی چاہیے لیکن حکومت کو اس عمل میں متعلقہ شعبے اور اس کے نمائندوں کی شرکت بھی یقینی بنانا چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…