اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل میں اپنی کوششوں کو روکنے کا عندیہ دے دیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایک قومی اخبارکے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر نئی امریکی پالیسی میں تبدیلی نہ کی گئی تو اس صورت میں افغان مفاہمتی عمل میں اپنی کوششوں کو روکنے کا عندیہ دے دیا ہے اور اس حوالے سے وفاق نے اعلیٰ سطح پر ٹرمپ انتظامیہ کو سفارتی رابطوں میں آگاہ بھی کر دیا ہے۔ سفارتی رابطے میں ٹرمپ انتظامیہ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان نئی امریکی پالیسی
کے مطابق افغان مفاہمتی عمل میں اپنا کردار ادا نہیں کرے گا۔ ذرائع نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور عسکری قیادت نے نئی امریکی پالیسی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان نے نئی ٹرمپ پالیسی کے خلاف امریکہ کے سامنے ڈٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشاورت کے بعد یہ طے کیا گیا ہے کہ پاکستان امریکہ کے کسی دباؤ یا مطالبہ کو تسلیم نہیں کرے گا، حکام نے نئی ٹرمپ پالیسی پر پاکستان کے تحفظات سے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ حالیہ سفارتی رابطے میں وفاق نے امریکہ کو واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کا دفاعی نظام امریکہ کا محتاج نہیں ہے اور نہ ہی ملکی معیشت کے لیے امریکی امداد کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے نئی امریکی پالیسی کے حوالے سے چین، روس اور دیگر دوست ممالک کو آگاہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ پاکستان کے دوست ملک چین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستان پر پابندی لگانے کے لیے کوئی ممکنہ قرار داد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی تو اس کو چین کی طرف ویٹو کر دیا جائے گا۔دریں اثناء قومی سلامتی کے امور سے متعلق اجلاس زیر صدارت وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ اس اجلاس میں وفاقی وزرا، آئی بی کے ڈی جیز، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں امریکہ کی جنوبی ایشیا بارے نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قومی سلامتی کے اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی پالیسی بارے حکمت عملی اور پاکستان کی طرف سے موثر رد عمل دینے بارے غور کیا گیا۔ اس اجلاس میں وزیر خارجہ اور سکیورٹی اداروں نے ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان اور پاکستا ن کے رد عمل پر بریفنگ دی۔ اس اجلاس میں کہا گیا کہ امریکہ افغانستان میں کارروائیاں پاکستان کی سرحد کے قریب لانے کا خواہش مند ہے۔
اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے متعلق تمام الزام مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردوں کے کوئی ٹھکانے موجود نہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے چین کے پاکستان سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئیکہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کیا ہے۔ مگر پاکستان کی قربانیوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے اور انہیں پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔