اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان کے ساتھ معمول کا کاروبار ختم‎ امریکہ نے پاکستان کو دی گئی دھمکی پرعمل شروع کردیا اور کیا کیا جائیگا؟امریکہ نے وارننگ جاری کردی‎

datetime 23  اگست‬‮  2017 |

واشنگٹن (آئی این پی )امریکا کی جانب سے افغانستان، پاکستان اور جنوب ایشیائی خطے کیلئے نئی اور پہلے سے سخت پالیسی کے اعلان کے بعد امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان مائیکل اینٹن نے بھی پاکستان کو خبردار کردیا۔امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اب تک پاکستان کے ساتھ معاملات جس طرح جاری تھے وہ ختم ہوگئے ہیں اور امریکا حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں اور ان گروہوں کا ساتھ دینے والے

پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ نئی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے پاکستانی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انہیں صدر اور انتظامیہ نے نوٹس دے دیا ہے۔مائیکل اینٹن نے دعوی کیا کہ طویل عرصے سے امریکا پاکستان کے ساتھ نہایت صبر سے پیش آتا رہا ہے، تاہم ہمیں ان سے اس کا کوئی خاص فائدہ موصول نہیں ہورہا۔یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار کرتے ہوئے امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے مکر گئے تھے جبکہ انہوں پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام بھی ایک بار پھر دہرادیا تھا۔امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے ان ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔پاکستان کو ملنے والی امریکی امداد پر بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ امداد کے بدلے میں امریکا کو پاک افغان سرحدی علاقوں سے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر کوئی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملتی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کی فعال اور براہ راست حمایت کا ذمہ دار ہے۔ترجمان امریکی سلامتی کونسل نے بھارت اور افغانستان کے

بڑھتے ہوئے تعلقات پر اسلام آباد کی تشویش کو بہانہ قرار دے کر خارج کردیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ بھارت جو افغانستان میں کررہا ہے وہ پاکستان کے لیے خطرہ نہیں، بھارت فوجی بیس قائم نہیں کررہا، اپنے فوجی تعینات نہیں کررہا، ایسا کچھ نہیں کررہا جس پر پاکستان شکایت کرے۔ساتھ ہی پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات کا فیصلہ کرے کہ اس کے لیے دہشت گردوں کا اتحادی بننا، انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا زیادہ اہم ہے یا امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات۔انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اپنی پسند کا انتخاب کرے اس کے بعد ہم پاکستان کی پسند کے مطابق اپنا انتخاب کریں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…