ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جو گھر بھی عورتیں یا بچے چلاتے ہیں وہ تباہ ہوتا ہے ایک دلچسپ کہانی….

datetime 22  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کہتے ہیں کہ پرانے وقتوں میں ایک جنوبی ساحلی شہر میں ایک نہایت غریب جولاہا رہا کرتا تھا۔ ایک دن وہ کپڑا بن رہا تھا کہ اس کی کپڑا بننے کی کھڈی ٹوٹ گئی۔ اس نے اپنی کلہاڑی اٹھائی اور کسی مناسب درخت کی تلاش میں جنگل پہنچ گیا۔ وہاں اسے ایک نہایت ہی قدیم اور بڑا درخت نظر آیا۔ اب بندہ سوچے، کہ اس کی ضروت لکڑی کے چند ٹکڑوں کی تھی اور معمولی سی محنت سے وہ پانچ منٹ میں چھوٹا سا درخت کاٹ کر اپنا گزارا کر سکتا تھا، لیکن وہ لالچ پر تلا ہوا تھا ۔

بھلا سوچتا کہ وہ اکیلا آدمی، کتنی دیر میں درخت کاٹے گا اور کیسے گھر لے کر جائے گا۔ بہرحال، اس عقل کے پورے نے کلہاڑی نکالی اور درخت پر زور سے ضرب لگائی۔ ساتھ ہی اسے ایک چیخ سنائی دی۔ جولاہا گھبرا کر پیچھے ہٹ گیا۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ درخت سے ایک جن نکلا اور کہنے لگا کہ میاں کلہاڑے، تم تو سیانے ہو، کیوں مجھے کاٹ رہے ہو؟ جولاہا بولا مجھے لکڑی کی ضرورت ہے تاکہ میں اس سے اپنی کھڈی بنا لوں اور باقی لکڑی سے کچھ بیچوں گا اور کچھ جلاؤں گا۔ زندگی کچھ آسان ہو جائے گی۔ جن بولا تمہاری عقل کا تو مجھے پتہ ہے، اسی لیے میں کلہاڑے سے بات کر رہا تھا۔ بہرحال، میں تمہاری ایک خواہش پوری کر سکتا ہوں۔ جو چاہتے ہو، مانگو، مگر درخت کو مت چھیڑو۔ یہ میرا گھر ہے۔ جولاہا شش و پنج میں مبتلا ہو گیا اور پوچھنے لگا کہ کیا مانگوں۔ جن نے اسے کہا چلو کوئی بات نہیں ، اسی لیے میں کلہاڑے سے بات کر رہا تھا۔۔ تم ایسا کرو کہ سکون سے گھر جاؤ اور بیوی بچوں سے اور دوستوں سے مشورہ کر کے کل اسی وقت یہاں پہنچ جانا اور بتا دینا کہ کیا چاہتے ہو۔ جولاہا واپس گھر کی طرف چلا تو گاؤں میں داخل ہوتے ہی اسے اپنا ایک دوست نظر آیا جو کہ نائی تھی۔ جولاہے نے نائی سے مشورہ کرنا مناسب سمجھا اور اسے بتایا کہ اسے ایک جن نے ایک خواہش دی ہے۔ کون سی خواہش بہتر رہے گی؟ نائی بولا کہ جن سے بادشاہت مانگ لو۔ تم بادشاہ بنو گے اور میں تمہارا وزیر۔ ساری زندگی دونوں موج کریں گے۔ اور اس کے بدلے ساری زندگی میں تمہاری مفت حجامت بھی کروں گا۔ جولاہا بولا ٹھیک ہے، لیکن میں اپنی بیوی سے بھی مشورہ کر لیتا ہوں۔

نائی نے کہا کہ سیانوں کا قول ہے کہ ایک عقل مند بندہ اپنی بیوی کو گہنے کپڑے اور ہیرے جواہرات دیتا ہے۔ لیکن اپنے معاملات میں اس سے مشورہ نہیں کرتا کیونکہ وہ عقل کی پوری ہوتی ہے۔ اور بزرگوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ جو گھر بھی عورتیں یا بچے چلاتے ہیں وہ تباہ ہوتا ہے۔ مجھے حیرت ہے کہ میری بہترین پیش کش کے باوجود تم میرا مشورہ ماننے سے انکاری ہو۔ جولاہے نے اس کی بات کو نظرانداز کیا اور گھر پہنچ کر اپنی بیوی کو جن اور نائی کے مشورے کے بارے میں بتایا۔

جولاہے کی بیوی نہایت غصے میں آ گئی۔ کہنے لگی کہ خدایا، کسی نائی کو کتنی عقل ہو سکتی ہے؟ اس کی بات پر کان دھرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی بھی عقل والا کسی نائی، فقیر، بچے یا نوکر کی بات نہیں سنتا ہے۔ بادشاہ بنوا کر تمہیں مروائے گا۔ راجہ بنتے ہی تمہیں طرح طرح کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لوگ بغاوت کریں گے۔ کسی وقت بھی کوئی دوست رشتے دار تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا اور خود بادشاہ بن جائے گا۔

اسی وجہ سے تو رام جی نے بادشاہت چھوڑ کر جنگل میں رہنا پسند کیا تھا۔ اسی لیے کوئی بھی عقل والا بندہ ایسا راج پاٹ نہیں چاہے گا جس کی وجہ سے بھائیوں، دوستوں، اور عزیزوں کا خون بہانا پڑے۔ بلکہ مجھے تو لگتا ہے کہ شیو کرتے کرتے وہی تمہارا گلا بھی فری میں کاٹ ڈالے گا۔ جولاہا کہنے لگا کہ نیک بخت، کہتی تو تم ٹھیک ہو۔ مجھے بھی اس کے استرے سے خوف آتا ہے۔ بتاؤ پھر جن سے کیا مانگا جائے؟ بیوی کہنے لگی کہ ہر روز تم دونوں ہاتھ چلا چلا کر بمشکل کپڑے کا ایک ٹکڑا بنتے ہو۔

اس سے ہمارا کھانا پینا چل جاتا ہے۔ تم ایسا کرو کہ جن سے ایک اور سر اور دو اور ہاتھ مانگ لو۔ اس سے تم دن کے دو کپڑے بن سکو گے۔ ایک کپڑے کو بیچ کر ہمارا کھانا پینا پورا ہو جائے گا اور دوسرے کپڑے کو بیچ کر خوشی غمی کیلئےکچھ پیسے اکٹھے ہو جائیں گے۔ اس طرح ہماری زندگی بہت آسانی سے کٹ جائے گی۔ بات جولائے کی سمجھ میں آ گئی۔

فوراً درخت کے پاس گیا اور جن سے دو مزید ہاتھ اور ایک سر مانگ لیا۔ جن نے اس کی خواہش پوری کر دی۔ جولاہا ہنسی خوشی واپس گاؤں کی طرف چل پڑا۔ گاؤں کے لوگوں نے جنگل سے ایک چار ہاتھوں اور دو سروں والے عجیب الخلقت انسان نما مخلوق کو باہر آتے دیکھا تو اس پر پتھراؤ شروع کر دیا اور جولاہا منٹوں میں مر گیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…