خلیفہ ہارون الرشید عباسی کے دربار میں ایک شخص پیش ہوا۔اور اپنے کمالات دکھانے کی اجازت چاہی۔اجازت ملنے پر اس نے اپنے کمال دکھانے کے لیے صحن کے وسط میں ایک سوئی گاڑ دی اور دور جا کر دوسری سوئی پھینکی۔یہ سوئی گڑھی ہوئی سوئی کے ناکے میں پہنچ گئی۔
لوگوں نے خوب داد دی۔ہارون الرشید نے حکم دیا کہ اسے ایک دینار انعام دیا جائے اور دس درّے مارے جائیں ۔لوگوں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے اسکی ذہانت اور مشتاقی قابل دید تھی لیکن اس نے اپنا ذہن فضول کاموں میں صرف کیا۔اس لیے یہ سزا کا مستحق ہے۔