اسلام آبان (نیو ز ڈ یسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں ماہرنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی، جب چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور وکیل ایمان مزاری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ “اگر میں اس کیس میں کوئی حکم دوں تو محترمہ مزاری نیچے جا کر یہ بیان دیں گی کہ یہاں ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔” اس پر ایمان مزاری نے جواب دیا کہ “میں نے ایسا کوئی جملہ نہیں کہا جو قانون سے باہر ہو۔” چیف جسٹس نے جواب دیا، “آپ کو بھی گفتگو میں احتیاط کرنی چاہیے اور ادب کے دائرے میں رہنا چاہیے۔”ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ “میں بطور وکیل دلائل دے رہی ہوں، ذاتی حیثیت میں نہیں۔ اگر آپ کو مجھ سے کوئی ذاتی تحفظات ہیں تو اس کا اثر میرے مؤکل کے کیس پر نہیں ہونا چاہیے۔
” جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ “آپ نے کہا کہ میں جج نہیں بلکہ ڈکٹیٹر ہوں، کیوں نہ آپ پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟”اس پر ایمان مزاری نے کہا، “میں نے کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی بات نہیں کی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں توہین عدالت بنتی ہے تو ضرور کارروائی کریں، مجھے آئین نے اظہار رائے کا حق دیا ہے۔” اس دوران چیف جسٹس نے ان کے شوہر سے مخاطب ہو کر کہا، “ہادی صاحب، آپ اپنی اہلیہ کو سمجھائیں، کسی دن مجھے سخت قدم اٹھانا پڑا تو۔۔۔” جس پر ایمان مزاری نے کہا کہ “اگر عدالتیں وکلا کو دھمکیاں دینا شروع کریں تو پھر آپ کارروائی کر لیں۔”اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مداخلت کرتے ہوئے سماعت کو اصل کیس کی طرف موڑا اور کہا کہ “ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے درخواست گزار کو پہلے کابینہ کی ذیلی کمیٹی سے رجوع کرنا چاہیے۔” بعد ازاں عدالت نے وکلاء کو رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت دی اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔