منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

بیوی کو کیسے خوش رکھا جائے؟

datetime 8  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک عورت سو رہی تھی جب اس کی آنکھ کھلی تو رات کے تین بج رہے تھے اور اس کے سرہانے ایک پری بیٹھی تھی۔ پری نے اس سے پوچھا کہ اپنی دلی تین خواہشیں بتاؤ۔میں ایک دن میں ایک خواہش پوچھوں گی اور اس دن وہی پوری ہو گی۔لیکن ایک شرط ہے کہ جو کچھ تم اپنے لیے مانگو گی وہ تمہیں ضرور ملے گا مگر اس سے دس گنا زیادہ مقدار میں وہ تمہارے شوہر کو ملے گا۔

اس عورت نے بہت سوچا اور بولا کہ میری پہلی خواہش یہ ہے کہ میں صرف اور صرف اپنے شوہر سے پیار کروں اور بے انتہا کروں۔پری نے اسے بتایا کہ کل تمہاری یہ خواہش تمہارے لیے پوری ہو جائے گی اور دس گناہ تمہارے خاوند کے لیے پوری ہو گی۔ اگلی رات جب تین بجے تو پری نے اس کے کمرے کے دروازے پر دستک دی۔وہ عورت نکل کر باہر گئی تو پری نے دیکھا کہ وہ بہت خوش تھی اور اس کا چہرہ طمانیت سے چمک رہا تھا۔پری نے اس سے پوچھا کہ تم خوش ہو؟ تمہاری پہلی خواہش پوری ہو گئی؟ وہ عورت ہنسنے لگی اور بولی کہ ہاں پوری ہو گئی اور میں بہت خوش ہوں۔ پری نے پوچھا کہ اب دوسری خواہش بتاؤ۔ کل وہ بھی پوری ہو جائے گی اور تمہارے شوہر کے لیے دس گنا پوری ہو گی۔ وہ عورت بولی کہ مجھے اور کچھ بھی نہیں چاہیے۔آپ باقی دونوں خواہشیں کسی اور عورت کو دے دو۔ حاصل سبق عورت کی زندگی کی سب سے بڑی حسرت صرف یہی ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اس سے پیار کرتا ہو۔ زیادہ تر عورتیں چاہے جتنی بھی امیر ہوں یا جتنی بھی کامیاب، وہ صرف اپنی پوری زندگی شوہر کی قبولیت اور اس کے پیار کے حصول میں بسر کر دیتی ہیں۔اگر آپ ان عورتوں کو دیکھیں جو بوڑھی اپنے شوہر کی اولاد اکیلے پال رہی ہوتی ہیں

تو آپ بخوبی اس بات کو سمجھ جائیں گے کہ عورت کی فطرت میں بھی صرف ایک آدمی کی پوجا اور اس کی وفاداری ہوتی ہے۔ہمارے مشرقی معاشرے میں تو خیر سب عورتیں اپنی پوری زندگی برے سے برے سسرال کو اور اپنے بچوں کی تمام بے سروپا خواہشات کو صرف ایک مرد کے لیے ہی زندگی بھر برداشت کرتی رہتی ہیں۔جو مرد یہ سوچتے ہیں کہ بیوی کو کیسے خوش رکھا جا سکتا ہے ان کے لیے بہت آسان ہے کہ تہہ دل سے اس کی عزت کریں اور اس سے پیار کریں۔ باقی سب کچھ معمولی چیزیں ہوتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…