کریز بن صباح الحمیری اپنے گھوڑے کو دوڑاتے ہوئے میدان میں کودا اور للکارتے ہوئے کہا: کوئی مردِ میدان ہے جو میرے مقابلہ میں آئے؟ حضرت علیؓ کے لشکر میں سے ایک آدمی اس کے مقابلہ کے لیے نکلا، کریز نے اس کو قتل کر دیا۔ پھر للکارنے لگا: کوئی مردِ میدان ہے جو میرے مقابلہ میں آئے؟
ایک اور آدمی اس کے مقابلہ کے لیے نکلا مگر کریزحمیری نے اس کو بھی قتل کردیا، بلکہ اس کی نعش کو پہلے مقتول کی نعش پر رکھ دیا۔ اور پھر اترایا اور چلا کر کہنے لگا: میرے مقابلہ کے لیے کوئی مردِمیدان ہے؟ چنانچہ سپاہ علیؓ میں سے تیرا آدمی نمودار ہوا لیکن کریز حمیری نے اس کو بھی فوراً قتل کردیا اور اس کی نعش کو بھی پہلے دو آدمیوں کے اوپر پھینک دیا اور پھر اکڑ کر کھڑاہو گیا اور دوبارہ للکارنے لگا: کوئی ہے جو میدان میں آئے؟ لوگ سہم گئے، جو پہلی صف میں تھے خوف کے مارے پچھلی صف میں چلے گئے۔ حضرت علیؓ نے دیکھا کہ اس طرح تو لشکر کی تمام صفوں میں دشمن کا رُعب پھیل جائے گا، آپؓ فوراً اس طرف لپکے اور اپنی شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے اس مغرور و متکبر شہسوار کو شکست دی۔ یہاں تک کہ آپ نے اس موقع پر دشمن کے تین شہسواروں کا کام تمام کیا۔ پھر فرمایا: لوگو! اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ اَلشَّھْرُ الْحرامُ بٍالشَّھْرِ الْحَرَام وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاص’‘ ‘‘ (البقرۃ:194) پھر اپنی جگہ واپس لوٹ آئے۔