امیر المومنین حضرت علیؓ خشوع و خضوع کے ساتھ صبح کی نماز پڑھا رہے تھے اور اہل کوفہ آپؓ کے پیچھے صف باندھے کھڑے اقتداء کر رہے تھے۔ جب آپؓ نمازسے فارغ ہوئے تو اپنی جگہ پر غمگین حالت میں بیٹھے رہے، لوگ آپؓ کے اردگرد بیٹھے تھے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا۔ اور اس کی شعاعیں مسجد کی دیواروں پر پڑھنے لگیں۔ حضرت علیؓ اٹھے اور دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ پھر حسرت و تعجب کے انداز میں فرمانے لگے: ’’میں نے محمد رسول اللہؐ کے
اصحاب کی زیارت کی ہے، آج میں کوئی چیز نہیں دیکھتا جو ان کے مشابہ ہو۔ اصحاب رسولؐ کی صبح اس حال میں ہوتی تھی کہ ان کی آنکھوں سے شب بیداری کے آثار جھلکتے تھے جس سے محسوس ہوتا کہ ان کی راتیں خدا کے حضور سجدہ ریزی میں گزری ہیں، وہ لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کیا کرتے تھے، ہر وقت اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے، جب اللہ کا ذکر کرتے تو یوں جھومتے جیسے تیز ہوامیں درخت ہلتا ہے اور آنکھوں سے اتنے آنسو بہتے کہ کپڑے بھیگ جاتے۔