حضور نبی کریمؐ، صحابہ کرامؓ کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے، حضرت علیؓ بھی بیٹھے تھے کہ دو فریق بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے، ایک کہنے لگا: یا رسول اللہؐ! میرا ایک دراز گوش ہے اور اس کی گائے ہے، اس کی گائے نے میرے دراز گوش کو مار دیا ہے۔ اس مجلس میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے کہا کہ جانوروں پر کوئی ضمان نہیں ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: اے علیؓ! ان کے درمیان فیصلہ کرو۔ حضرت علیؓ نے ان
سے پوچھا کہ وہ دونوں جانور باندھے ہوئے تھے، یا دونوں کھلے ہوئے تھے یا ایک باندھا ہوا اور دوسرا کھلا ہوا تھا، کیا صورت تھی؟ انہوں نے کہا کہ دراز گوش بندھا ہوا تھا اور گائے کھلی ہوئی تھی اور اس کا مالک اس کے ساتھ تھا۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ گائے کے مالک پر اس دراز گوش کو مار دینے کا ضمان لازم ہے یعنی وہ اس کا معاوضہ دے۔ حضورؐ نے حضرت علیؓ کے اس فیصلہ کو پسند بھی فرمایا اور برقرار بھی رکھا۔