ایک دن حضرت ابوبکر صدیقؓ بیت نبویؐ میں حاضر ہوئے، اندر آنے کی اجازت چاہی، جب اندر آئے تو آپؓ نے حضرت عائشہؓ کو دیکھا کہ ان کی آواز بلند ہو رہی ہے اور وہ زور زور سے بول رہی ہیں کہ بخدا! میں جانتی ہوں کہ آپؐ کو علیؓ میرے والد سے زیادہ محبوب ہیں! ابوبکرؓ اس کو طمانچہ مارنے کے لیے بڑھے اور فرمایا کہ اے فلانی کی بیٹی! کیا بات ہے میں تجھے دیکھتا ہوں کہ تمہاری آواز رسول اللہؐ کے سامنے بلند ہو رہی ہے؟ رسول کریمؐ نے ابوبکرؓ کا ہاتھ پکڑ لیا
تاکہ وہ ان کو تکلیف نہ دیں۔ پھر حضرت ابوبکرؓ غصہ کی حالت میں چلے گئے۔ اس کے بعد رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’اے عائشہؓ تو نے دیکھا کہ میں نے تجھے ابوبکر صدیقؓ سے کیسے چھڑایا؟ اتنے میں ابوبکرؓ نے اندر آنے کی اجازت چاہی، (اندر آئے تو) دیکھا کہ رسول اللہؐ اور حضرت عائشہؓ کی صلح ہو چکی ہے۔ اس پر ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا کہ مجھے بھی اپنی صلح میں شریک کر لو جیسا کہ اپنی لڑائی میں شریک کیا تھا۔ حضور اکرمؐ نے فرمایا: ہم نے آپؓ کو شریک کر لیا۔