جس وقت یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی:(یَایُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنْوْا اِذَا نَا جَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّ مُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰلکُم صَدَقَۃً o ذٰلِکَ خَیْر’‘ لَّکُمْ وَ اَطْھَرُo فَاِنْ لَّمْ تَجِدْوْا فَانَّ اللّٰہَ غَفُوْر’‘ رَّحِیْم’‘) (المجادلہ:12)’’اے ایمان والو جب تم رسول اللہؐ سے سرگوشی کیاکرو تو اپنی اس سرگوشی سے پہلے کچھ خیرات دے دیا کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اور پاک ہونے کا اچھا ذریعہ ہے پھر اگر تم کو مقدور نہ ہو تو اللہ
غفور رحیم ہے۔‘‘توحضرت علیؓ نے فرمایا کہ اس آیت پر نہ مجھ سے پہلے کسی نے عمل کیااور نہ میرے بعد اس پر کوئی عمل کرے گا۔ میرے پاس دینار تھا، میں نے اس کو دس درہم میں تبدیل کیا، پھر جب بھی رسول اللہؐ سے سرگوشی کا ارادہ کرتاتو ایک درہم خیرات کر دیتا۔ یوں وہ سارے درہم ختم ہو گئے، پس نہ مجھ سے پہلے اس پرکسی نے عمل کیا اور نہ کوئی میرے بعد عمل کرے گا۔‘‘