غزوہ بدر ے موقع پر سترہ رمضان المبارک کی صبح، جمعہ کے دن رسول کریمﷺ ایک سائبان میں داخل ہوئے، آپﷺ کے پیچھے پیچھے ابوبکر صدیقؓ بھی آ پہنچے، اور کوئی شخص ان کے ساتھ موجود نہ تھا، رسول اللہﷺ پروردگار عالمﷺ سے وعدہ نصرت کے ایفاء کی دعا کرنے لگے اور دست مبارک اٹھا کر یوں عرض گزار ہوئے ’’اے اللہ! اگر آج مسلمانوں کی یہ قلیل جماعت ہلاک ہو گئی تو پھر آپ کی عبادت کرنے
والا کوئی نہ ہو گا‘‘۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپﷺ کو تسلی دیتے ہوئے عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ سے جو وعدہ فرمایا ہے وہ اس کو ضرور پورا کرے گا۔ اس کے بعد نبی کریمﷺ طویل قیام فرمانے کے بعد بیٹھ گئے اور آپﷺ کو (اس دوران) اونگھ آ گئی۔ جب بیدار ہوئے تو فرمایا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! خوشخبری ہو! اللہ کی نصرت آ گئی۔ یہ دیکھو! جبرائیل علیہ السلام گھوڑے کی لگام پکڑے آ رہے ہیں جس کا یہ غبار اڑ رہا ہے۔