فتح مکہ کے بعد رسول اللہؐ نے آس پاس کے قبیلوں کو عوت الی اللہ دینے کے لیے حضرت خالد بن ولیدؓ کی سرکردگی میں ایک لشکر روانہ کیا، بنو خذیمہ بن عامر کے قبیلہ کے قریب ایک آدمی نے کوئی حماقت کر دی تو حضرت خالد بن ولیدؓ اس کی طرف لپکے اور اس کو تلوار سے مار دیا۔جب یہ خبر رسول اللہؐ تک پہنچی تو آپؐ نے
ناراضگی کا اظہار فرمایا اور حضرت خالدؓ کے فعل سے اللہ تعالیٰ کے آگے اپنی برأت کا اظہار فرمایا، پھر حضرت علیؓ کو بلایا کہ وہ امن و سلامتی کے قاصد ہوں نہ کہ قتال کے داعی۔ چنانچہ آنحضورؐ نے حضرت علیؓ سے فرمایا: تم اس قوم کے پاس جاؤ اور ان کے حالات کا جائزہ لو اور جاہلیت کی رسموں کو اپنے پیروں تلے روند دو۔‘‘