سخت گرمی پڑ رہی تھی، ریت گرمی کی تپش سے تپ رہی تھی اسی حالت میں حضرت علیؓ سخت کھردرا موٹا اور پیوند زدہ کپڑے پہن کر نکلے، آپؓ کے اصحاب کہنے لگے: یا امیر المومنین! آپؓ نے اپنے لیے اس سے زیادہ نرم کپڑا کیوں نہیں پہن لیا؟ آپؓ نے فرمایا کہ یہ کپڑا مجھ سے غرور و تکبر کو دور کرتاہے اور نماز میں خشوع و خضوع کے لیے
معاون ہے اور یہ لوگوں کے لیے اچھا نمونہ ہے تاکہ لوگ اسراف اور تبذیر نہ کریں۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: ’’تِلْکَ الدَّارُ اْلاٰخِرَۃً نَجْعَلُھَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ‘‘ (القصص:83) یہ عالم آخرت ہم انہی لوگوں کے لیے خاص کرتے ہیں جو دنیا میں نہ بڑا بننا چاہتے ہیں اورنہ فساد کرنا اور نیک نتیجہ متقی لوگوں کو ملتا ہے۔‘‘