ایک دن نبی کریمﷺ تشریف فرما تھے اور آپؐ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپﷺ کو یوں گھیرا ہوا تھا جیسے کنگن، کلائی کو گھیرے ہوتا ہے، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم، حضورﷺ کی تازہ بتازہ احادیث کی سماعت کر رہے تھے کہ حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ تشریف لائے۔
سلام کرنے کے بعد کھڑے رہے کہ کوئی جگہ ملے تو بیٹھ جاؤں، رسول کریمﷺ نے اپنے صحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے چہروں کی طرف دیکھا کہ ان میں سے کوئی ان کو جگہ دیتا ہے اور مجلس میں وسعت پیدا کرتا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، آنحضرتﷺ کی دائیں جانب بیٹھے تھے، لہٰذا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹتے ہوئے فرمایا اے ابوالحسن! یہاں بیٹھیے! چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرمﷺ اور صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان میں بیٹھ گئے (یہ منظر دیکھ کر) حضور اکرمﷺ مسکرا دیئے، آپؐ کا چہرہ خوشی سے چمکنے لگا اور خوشی کے آثار چہرہ انور پر نظر آنے لگے، پھر آپﷺ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف جھکے اور انہیں آہستہ آواز میں فرمایا ’’اے ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ! باکمال لوگوں کے مقام کو باکمال لوگ ہی پہچانتے ہیں۔