ایک جماعت کی شکل میں وفد عبدالقیس مدینہ منورہ پہنچا او رنبی کریمﷺ کے ارد گرد حلقہ بنا کر بیٹھ گیا، ان کی زبانوں سے حکمت کی باتیں نکلنے لگیں، پھر ان میں سے ایک شخص اٹھا اور اس نے کوئی لغو بات کہی، حضور اکرمﷺ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف نظر التفات فرمائی اور متعبجانہ انداز میں پوچھا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا تم نے وہ بات سنی اور سمجھی جو اس نے کہی ہے؟ابوبکر
صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جی ہاں! آنحضورﷺ نے فرمایا ان کو جواب دو۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو جواب دیا اور اس شخص نے جو بات کہی تھی اس کا رد کیا اور جواب بھی خوب دیا۔ اس سے آنحضرتﷺ کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا اور دعا دی۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! اللہ تعالیٰ تجھے رضوان اکبر (کی نعمت) عطا فرمائے۔ہ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ! رضوان اکبر سے کیا مراد ہے؟ آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ آخرت میں اپنے بندوں کے لئے عام تجلی فرمائیں گے لیکن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے خاص تجلی فرمائیں گے۔