فتح مکہ کو ابھی کچھ ساعات ہی گزری ہوں گی، کفر و شرک کا زور ٹوٹا ہی تھا، آنحضورﷺ بیت الحرام میں داخل ہوئے تھے اور بتوں کو پاس پاش کیا ہی گیا تھا اور ہر سو تکبیر کی صدائیں گونجتی تھیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد، ابوقحافہ کو لے کر حاضر ہوئے، ابوقحافہ کی بینائی جاتی رہی تھی، جب رسول کریمﷺ نے ان کو دیکھا تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عتابانہ انداز میں فرمایا، ان بزرگوں
کو گھر ہی میں رہنے دیا ہوتا حتیٰ کہ میں خود ان کے پاس حاضر ہو جاتا! ابوبکر! نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! یہ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپؐ کے پاس چل کر آئیں بہ نسبت اس کے کہ آپﷺ خود ان کے پاس تشریف لے جائیں۔ بعدازاں ابوقحافہ بڑے اطمینان سے حضور اکرمﷺ کے سامنے بیٹھ گئے، آنحضرتﷺ نے اپنا دست مبارک ان کے سینہ پر پھیرا تاکہ کفر کی گندگی نکل آئے اور اس سے فرمایا ’’مسلمان ہو جائیے۔ چنانچہ وہ مسلمان ہو گئے اور اللہ نے ان کو آپؐ کے ہاتھوں ہدایت عطا فرمائی‘‘۔