فتح مکہ کے بعد حضرت علی بن ابی طالبؓ ابھی مکہ سے باہر نہیں نکلے تھے، آپؓ نے دیکھا کہ حضرت حمزہؓ کی بیٹی ان کی طرف دوڑتی ہوئی آ رہی ہیں اور اپنے کپڑوں میں الجھ کر گر رہی ہیں اور پکار رہی ہیں اے چچا! اے چچا!
چنانچہ حضرت علیؓ فوراً ان کے پاس پہنچے اور حضرت فاطمہؓ سے فرمایا کہ اپنی عم زاد بہن کو سنبھالو۔ حضرت علیؓ نے ان کو اپنی سواری پر سوار کر لیا۔ پھر حضرت علیؓ، حضرت جعفرؓ اور حضرت زیدؓ آپس میں جھگڑنے لگے: چنانچہ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ میں اس کا زیادہ حق دار ہوں، کیونکہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔ حضرت جعفرؓ نے فرمایا کہ میں اس کا زیادہ حق دار ہوں کیونکہ یہ میری عم زاد بہن ہے اور ان کیخالیہ میری بیو ہے۔ حضرت زیدؓ نے فرمایا کہ میں اس کا زیادہ حق دار ہوں کیونکہ یہ میرے بھائی کی بیٹی ہیں (رسول اللہؐ نے زید بن حارثہؓ اور حمزہؓ بن عبدالمطلب کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا)۔ تو رسول اللہؐ نے ان کا فیصلہ ان کی خالہ کے حق میں فرمایااور ارشاد فرمایاکہ خالہ کا درجہ ماں کی طرح ہے۔‘‘ پھر نبی کریمؐ نے ان سب حضرات کی طرف متبسمانہ نظر فرمائی، پھر حضرت علیؓ سے فرمایا: اے علیؓ! تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ اور حضرت جعفرؓ سے فرمایا کہ تم میرے اخلاق اور خلقت کے مشابہ ہو۔ اور حضرت زیدؓ سے فرمایا کہ اے زیدؓ! تم ہمارے بھائی اور ہمارے دوست ہو۔