حضرت علیؓ ابھی نو عمر تھے، عمر بیس سال سے کچھ تجاوز ہو گی کہ رسول پاکؐ نے ان کو یمن (بحیثیت قاضی) بھیجا۔ حضرت علیؓ نے (بوقت روانگی) عرض کیا: یا رسول اللہؐ آپؐ مجھے یمن بھیج رہے ہیں، وہاں کے لوگ مجھ سے قضاء کے متعلق پوچھیں گے اور مجھے اس کا کچھ علم نہیں! نبی کریمؐ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی، پھر شفقت بھرے انداز میں فرمایا: علیؓ! میرے قریب آؤ، حضرت علیؓ قریب ہوئے حضورِ اقدسؐ نے اپنا دست مبارک حضرت علیؓ کے سینہ پر مارا
پھر یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اس کی زبان کو راست گو اور دل کو ثبات و استقلال عطا فرما۔‘‘ اے علیؓ! جب دو فریق تیرے پاس مقدمہ لے کرآئیں توجب تک تم دوسرے کی بات سن نہ لو ان کے درمیان فیصلہ نہ کرنا جیسا کہ پہلے کی بات سنی ہو، جب تم اس طرح کرو گے تو تیرے لیے فیصلہ کرنا واضح ہو جائے گا۔‘‘ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم! جس نے دانے کو پیدا کیااور مخلوق کو پیدا کیا ہے اس کے بعد مجھے دو آدمیوں کے درمیان بھی فیصلہ کرنے میں کوئی تردد نہیں ہوا۔