رات چھانے کو تھی، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم حضورﷺ کے ارد گرد یوں منتشر بیٹھے تھے جیسے ستارے چودھویں کے چاند کے ارد گرد ہوں اور آنحضرتﷺ اپنی شیریں گفتگو جاری رکھے ہوئے تھے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جنت میں ایک ایسا آدمی داخل ہو گا کہ جنت میں ہر گھر والا اور بالا خانے والا اس کو خوش آمدید، خوش آمدید کہے گا اور کہے گا کہ ہمارے ہاں آؤ، ہمارے ہاں آؤ۔ حضرت ابوبکرؓ نے شوق
سے پوچھا یا رسول اللہﷺ! آج کل اس آدمی کا ثواب (نیکی) کیا ہے؟ حضور اقدسﷺ نے صدیق اکبر ؓ کی طرف انبساط سے دیکھا اور ان کو یہ خوشخبری سنائی کہ اے ابوبکرؓ ! وہ آدمی تم ہی ہو۔ جب نبی اکرمﷺ کوآسمانی معراج ہوئی او آپؐ جنت عدن میں داخل ہوئے تو وہاں آپؐ نے چودھویں کے چاند کی مانند بے مثال حور دیکھی جس کی پلکیں، گدھ کے اگلے پروں کی طرح تھیں۔ حضورﷺ نے اس سے پوچھا تو کس کے لئے ہے؟ اس حور نے کہا میں آپؐ کے بعد آنے والے خلیفہ کے لئے ہوں۔