حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، پھٹے پرانے اور بوسیدہ عباء پہنے رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھے تھے، اس عباء (چوغہ) کے کنارے کھجور کی شاخوں اور نباتات کی لکڑیوں سے جوڑے گئے تھے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور دریافت کیا
اے محمدﷺ! کیا وجہ ہے کہ میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم پر ایسی بوسیدہ قسم کی عباء دیکھتا ہوں جس کو اس طرح سے جوڑا گیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا ’’اے جبرائیل علیہ السلام!ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فتح سے پہلے اپنا مال مجھ پر خرچ کر دیا تھا۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپؐ کو سلام کہہ رہے ہیں اور آپؐ سے فرما رہے ہیں کہ آپؐ ان سے پوچھیے کہ کیا وہ اس حالت فقر پر اللہ سے خوش ہیں یا ناخوش؟ حضور اکرمﷺ نے پوچھا! اے ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ! اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کہہ رہے ہیں او رآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حالت فقیرانہ پر اللہ سے خوش ہیں یا ناخوش؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا میں اپنے رب سے ناخوش ہو سکتا ہوں؟ پھر ازراہ شوق فرمانے لگے۔ میں اپنے رب سے راضی ہوں، اپنے رب سے راضی ہوں، اپنے رب سے راضی ہوں۔