حضورﷺ اور آپؐ کے رفیق حضرت ابوبکرؓ غار کے اندر روپوش ہو گئے، اندھیرا چھا رہا ہے، آنحضرتﷺ کو نیند آ رہی ہے۔ چنانچہ آنحضورﷺ نے اپنی آنکھیں بند کر لیں، حضرت ابوبکرؓ کی گود میں سر مبارک رکھا اور سو گئے۔ اسی دوران حضرت ابوبکرؓ کے اس پاؤں کو زہریلے سانپ نے ڈس لیا جس پاؤں کے ساتھ انہوں نے سانپ کے بل کو بند کیا ہوا تھا لیکن آپؓ نے اس ڈر سے کہ کہیں رسول اللہﷺ بیدار
نہ ہو جائیں، ذرا بھی حرکت نہیں کی مگر کچھ ہی دیر کے بعد درد کی شدت سے ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنسوؤں کا ایک قطرہ رسول اللہﷺ کے چہرہ مبارک پر گرا جس سے آنحضرتﷺ کی آنکھ کھل گئی، آپؐ نے پوچھا اے ابوبکرؓ کیا بات ہے؟ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا، میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان! سانپ نے ڈس لیا ہے، حضور نبی کریمﷺ نے اپنا مبارک لعاب دہن اس پر لگایا تو درد ایسا ختم ہوا کہ گویا سانپ نے ڈسا ہی نہ ہو اور جس وقت آنحضرتﷺ کی وفات قریب ہوئی تو اس زہر کا اثر عود کر آیا تھا۔