دوپہر کے وقت عکبرا(بغداد کے قریب ایک شہر) کے عامل، امیرالمومنین حضرت علیؓ کو ملنے حاضر ہوئے تو دیکھا کہ بارگاہِ مرتضوی پر کوئی دربان ہی نہیں ہے جو اندر جانے سے لوگوں کو روکے۔ پھر انہوں نے اندر آنے کی اجازت مانگی اور اندر تشریف لے گئے، جب اندر گئے تو دیکھا کہ حضرت علیؓ اکڑوں بیٹھے ہیں اور آپؓ کے سامنے پانی کا بھرا ہوا ایک پیالہ ہے۔ حضرت علیؓ کے پاس ایک تھیلی لائی گئی، وہ آدمی دل میں کہنے لگا: شاید حضرت علیؓ مجھے میری امانت داری پر کوئی انعام دیں گے، کوئی موتی یا قیمتی چیز
عنایت فرمائیں گے، لیکن حضرت علیؓ نے جب اس تھیلی کو کھولا تو اس میں روٹی کے چند ٹکڑے نکلے، آپؓ نے ان ٹکڑوں کو پیالہ میں ڈالا اور اس پر تھوڑا سا پانی انڈیلا، پھر اس آدمی سے فرمانے لگے: آؤ، میرے ساتھ کھانا کھاؤ۔ وہ آدمی بڑا متعجب ہوا اور اس نے کہا: اے امیر المومنین! آپؓ عراق میں رہ کر ایسا کرتے ہیں؟ اہل عراق کا کھانا تو اس سے بہت زیادہ ہے! حضرت علیؓ نے زاہدانہ انداز میں فرمایا: خدا کی قسم! روٹی کے یہ ٹکڑے مدینہ سے آتے ہیں کیونکہ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ اپنے پیٹ میں پاکیزہ مال کے سوا اور کچھ ڈالوں۔