امیر المومنین حضرت علیؓ کے سپردِ خاک ہونے کے ایک دن بعد حضرت حسنؓ غم و اندوہ کی حالت میں گھر سے باہر آئے، چہرہ غم کے مارے نڈھال ہو رہاتھا اور نوجوان اور بوڑھوں کے درمیان میں آ کر بیٹھ گئے اور رنج و غم کے ساتھ فرمایا: کل گزشتہ تم سے ایک ایسا آدمی جدا ہو گیا جس کے علم کے آگے نہ پہلے لوگ سبقت لے
جا سکے اور نہ بعد والے ان کے مقام و مرتبہ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ رسول اللہؐ نے ان کو جھنڈا دیا اور وہ اس وقت تک واپس نہ پلٹے جب تک کہ ان کے ہاتھوں فتح نصیب نہیں ہوگئی۔ انہوں نے زرد مال (سونا) چھوڑا اور نہ سفید (چاندی)۔ صرف سات درہم تھے، جس سے وہ اپنے گھر کے لیے ایک خادم خریدنا چاہتے تھے۔