جس روز گرمی کی شدت چہروں کو جھلسا رہی تھی مکہ کی سرزمین گرمی کی آگ سے تپ رہی تھی اور عین دوپہر کے وقت لوگوں کی کھالیں جل رہی تھیں کہ حضورﷺ جلدی سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچے، آپﷺ صبح یا شام کے وقت ہی تشریف لایا کرتے تھے لیکن اس روز آنحضرتﷺ خلاف معمول اس کڑی دوپہر کے وقت تشریف لائے جس روز آپﷺ کو مکہ سے ہجرت کرنے کی اجازت ملی۔
جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنے حبیب اور اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک (حضور علیہ السلام) پر نظر پڑی تو یکدم اٹھ کھڑے ہوئے اور دل میں کہنے لگے۔ رسول اللہﷺ اس وقت ضرور کسی اہم واقعہ کی بناء پر تشریف لائے ہیں۔جب آنحضورﷺ تشریف لے آئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپؐ کے لئے اپنی چارپائی سے اٹھے اور آنحضرتﷺ تشریف فرما ہوئے۔ اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس صرف حضرت عائشہؓ اور حضرت اسماء رضی اللہ تعالی عنہا بیٹھی تھیں۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا! ان کو ذرا یہاں سے ہٹا دو۔ ابوبکر صدیقؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ دونوں میری بیٹیاں ہی تو ہیں، میرے ماں باپ آپؐ پر قربان! پھر حضورﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے ہجرت کی اجازت دے دی ہے (یہ سن کر) صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دو زانو ہو کر بیٹھے، آپ کے دونوں رخساروں پر آنسو بہہ رہے تھے، عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے بھی آپ کی رفاقت کاشرف حاصل ہو گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا اے ابوبکر! ہاں، تجھے میری رفاقت حاصل ہو گی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ خدا گواہ ہے کہ مجھے اس سے پہے یہ بات معلوم نہیں تھی کہ کوئی شخص خوشی کے مارے بھی روتا ہے، میں نے اس دن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (خوشی کے مارے) روتے دیکھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا سارا مال (جو پانچ ہزار درہم تھے) لیا اور حضور اکرمﷺ کے ہمراہ ہجرت کے لئے چل پڑے۔
ابوقحافہ آئے، وہ بہت بوڑھے تھے، ان کی بینائی بھی جاتی رہی تھی، بلند آواز میں کہنے لگے، خدا کی قسم! میرا خیال یہ ہے کہ اس نے اپنے مال کی وجہ سے تمہیں تکلیف پہنچائی ہے۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ان سے کہا ابا جان! ایسی بات نہیں ہے۔
انہوں نے ہمارے لئے خیرکثیر چھوڑی ہے۔ چنانچہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے گھر کے اس طاقچہ میں جہاں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنا مال رکھتے تھے کچھ پتھر لے کر رکھ دیئے اور اس پر کپڑا ڈال دیا پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا ابا جان! دیکھو! اس مال پر اپنا ہاتھ رکھیے جب انہوں نے اپنا ہاتھ رکھا تو انہیں وہاں کچھ رکھا ہوا محسوس ہواپھر خوش ہو کر کہنے لگے کوئی حرج نہیں!
جب وہ تمہارے لئے اتنا مال چھوڑ گیا ہے اس نے اچھا کام کیا، اس سے تمہارا کام بن جائے گا۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ خدا کی قسم! حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے لئے کوئی چیز نہیں چھوڑی، میں نے صرف یہ چاہا کہ اس طریقہ سے ان بزرگوں کو خاموش کرا دوں۔