ایک دن حضرت علیؓ بازار کی طرف نکلے، آپؓ اپنے لیے نیا کپڑا خریدنا چاہتے تھے، جب کپڑے کی دکان پر پہنچے تو کپڑا بیچنے والے سے کہا کہ مجھے تین درہم کا کوئی کپڑا دکھاؤ۔ جب دکاندار نے امیرالمومنین حضرت علیؓ کو پہچان لیا تو حضرت علیؓ کو اپنے اکرام کا اندیشہ ہواکیونکہ وہ امیر و حکمران تھے۔
اس لیے اس سے کپڑا نہیں خریدا اور دوسرے دکاندار کے پاس چلے گئے، جب اس نے آپؓ کو پہچان لیا تو اس سے بھی نہیں خریدا، اس طرح ہوتے ہوئے آپ ایک چھوٹے لڑکے کے پاس پہنچے اور اس سے ایک کرتہ تین درہم کا خریدا۔ اس کو زیب تن فرمایا تو وہ گٹوں سے ٹخنوں تک تھا۔ جب دکان دار آیا تو کسی نے اس سے کہا کہ تیرے بیٹے نے امیر المومنینؓ کو تین درہم میں کپڑا فروخت کیا، بھلا امیر المومنین سے دو درہم ہی لے لیے جاتے؟ دکاندار نے ایک درہم لیا اور حضرت علیؓ کے پاس گیا اور عرض کیا: یا امیر المومنین! یہ ا پنا درہم لے لیجئے۔ حضرت علیؓ نے متحیر ہو کر فرمایا کہ یہ درہم میرا تو نہیں ہے۔اس آدمی نے کہا کہ امیر المومنین! جو کرتہ آپؓ نے خریدا ہے اس کی قیمت دو درہم تھی لیکن میرے بیٹے نے غلطی سے تین درہم کا بیچ دیا۔ حضرت علیؓ مسکرائے اور فرمایا: آپ کے بیٹے نے یہ کرتہ میری رضا مندی سے مجھے بیچا ہے اور میں نے بھی اس کی رضا مندی سے کپڑا خریدا ہے۔ (یہ سن کر) اس آدمی نے اپنا درہم لیا اور واپس اپنی دکان پر چلا گیا۔