اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

حضرت علیؓ کی عدالت

datetime 24  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دو شخص تھے، ایک کے پاس پانچ روٹیاں تھیں اور دوسرے کے پاس تین روٹیاں تھیں، دونوں کھانا کھانے کے لیے ایک جگہ بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک تیسرا آدمی بھی آ گیا، اس نے سلام کیا، انہوں نے اس کو بھی بیٹھنے کا کہا، چنانچہ وہ بھی کھانے میں شریک ہوا، جب آٹھ روٹیاں کھا کر سب فارغ ہوگئے تو اس آدمی نے آٹھ درہم اپنے حصے کی روٹیوں کی قیمت دے دی اور آگے بڑھ گیا۔

جس شخص کی پانچ روٹیاں تھیں اس نے سیدھا حساب یہ کیا کہ اپنی پانچ روٹیوں کی قیمت پانچ درہم لی اور دوسرے کو ان کی تین روٹیوں کی قیمت تین درہم دینے چاہے مگر وہ اس پر راضی نہ ہوا اور نصف کا مطالبہ کیا۔ یہ معاملہ عدالت مرتضوی میں پیش ہوا، دونوں نے اپنا قضیہ پیش کیا، حضرت علیؓ نے دوسرے کو نصیحت فرمائی کہ تمہارا رفیق جو فیصلہ کر رہاہے اس کو قبول کر لو اس میں زیادہ تمہارا نفع ہے لیکن اس نے کہا کہ حق کے ساتھ جو فیصلہ ہو مجھے منظور ہے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا حق تو یہ ہے کہ تم کو صرف ایک درہم اور تمہارے رفیق کو سات درہم ملنے چاہئیں۔ اس عجیب فیصلہ سے وہ متحیر ہو گیا، کہنے لگا کہ مجھے ذرا وضاحت سے سمجھائیے تاکہ میں اس فیصلہ کو قبول کروں! حضرت علیؓ نے فرمایا کہ تم تین آدمی تھے، تمہاری تین روٹیاں تھیں اور تمہارے رفیق کی پانچ، تم دونوں نے برابر کائیں اور ایک تیسرے کو بھی برابر حصہ دیا۔ تمہاری تین روٹیوں کے حصے تین جگہ کیے تو ٹکڑے ہوئے، تم اپنے نو ٹکڑوں اور اس کے پندرہ ٹکڑوں کو جمع کرو تو 24 ٹکڑے ہوتے ہیں، تینوں میں سے ہر ایک نے برابر ٹکڑے کھائے تو فی کس آٹھ ٹکڑے ہوتے ہیں، تم نے اپنے نو میں سے آٹھ خود کھائے اور ایک تیسرے مسافر کو دیے، اس لیے آٹھ درہم میں سے ایک درہم کے تم مستحق ہو اور سات کا تمہارا رفیق مستحق ہے۔ (یہ تفصیل سن کر) وہ آدمی مسکرایا اور کہنے لگا: اب میں سمجھ گیا، خوش ہوگیا۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…