آذر بائیجان میں عتبہ بن فرقد کی خدمت میں ایک کھانا پیش کیا گیا جس کو ’’خبیص‘‘ کہتے تھے جو کھجور اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔ جب انہوں نے کھایا تو بڑا شیریں اور خوش ذائقہ محسوس ہوا۔ فرمانے لگے کہ خدا کی قسم! ہم ایسا کھانا امیرالمومنین کے لئے بھی ضرور تیار کریں گے۔
چنانچہ انہوں نے اس کھانے کے دو بڑے برتن تیار کئے اور دو آدمیوں کے ہاتھ، ایک اونٹ پر رکھوا کر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیئے۔ جب وہ آدمی برتن لے کر بارگاہ خلافت میں حاضر ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان برتنوں کو کھولا تو دریافت فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ خبیص ہے۔ امیرالمومنین نے اس کو چکھا تو بڑا شیریں اور خوش ذائقہ محسوس وہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان قاصدوں کی طرف نظر التفات کرتے ہوئے پوچھا! کیا وہاں کے تمام مسلمان یہ کھانا کھاتے ہیں۔ قاصدوں نے نفی میں جواب دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو حکم دیا کہ یہ برتن واپس لے جاؤ اور عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ ’’یہ کھانا نہ تیرے باپ کی محنت و کمائی کا ہے اور نہ تیری ماں کی کمائی کا ہے۔ تمام مسلمانوں کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو‘‘۔