حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حج کے ارادہ سے مکہ آئے تو صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے آپ کیلئے کھانا تیار کیا۔ جب کھانا تیار ہو گیا تو حضرت صفوان رضی اللہ عنہ ایک بہت بڑے برتن میں ڈال کر لائے، وہ اتنا بڑا تھا کہ چار مضبوط آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے۔ کھانا لوگوں کے سامنے رکھ دیا، لوگ کھانے لگے اور خادم کھڑے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تعجب کرتے ہوئے فرمایا، کیا بات ہے، تمہارے
خادم تمہارے ساتھ نہیں کھا رہے ہیں، کیا تم ان سے اعراض کرتے ہو؟ سفیان بن عبداللہ نے کہا، امیرالمومنین بخدا! ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ہاں البتہ ہم خود کو ان پر ترجیح دیتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو شدید غصہ آیا فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسی قوم کا ستیاناس کرے جو خود کو خادموں پر ترجیح دیتے ہیں۔ پھر خادموں سے فرمایا بیٹھو اور کھاؤ۔ چنانچہ خدام بھی بیٹھ گئے اور امیرالمومنین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھانے لگے۔